کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آج بھی کہتے ہیں کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کو صحیح نوٹس جاری ہوئے تھے،پنجاب میں ہم پیپلز پارٹی کے خلاف تقریر کر کے کیا حاصل کر لیں گے، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ مخالف جماعتیں ہیں ہمیں کل بھی ایک دوسرے کیخلاف الیکشن لڑنا ہے، ن لیگ آج بھی عدم اعتماد کی طرف بڑھے تو پنجاب میں اس کے لیے سازگار صورتحال ہے۔ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ پاکستان کے معاشی مینجرز استحکام، گروتھ یا سلوڈاؤن کا فیصلہ نہیں کرپارہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام بھی ابھی تک فائنل نہیں ہوسکا ہے۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے حوالے سے بیان دینے کی ہدایت پارٹی نے نہیں کی لیکن جو کہا وہ پارٹی کی رائے ہے۔ ن لیگ بیک ڈور رابطوں کی ذاتی طور پر کوئی معلومات نہیں ہیں۔ میڈیا اور دیگر لوگ اس حوالے سے بات کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ن لیگ آج بھی عدم اعتماد کی طرف بڑھے تو پنجاب میں اس کے لیے سازگار صورتحال ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی پہلی شرط یہ ہے کہ ہم اسے ڈسکس نہ کریں۔ اس کے اوپر ہم کام کررہے ہیں مگر ابھی اس پر بات کرنا کام نہ کرنے کے مترادف ہوگا۔ قمر زمان کائرہ کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف حکومت ہے پیپلز پارٹی نہیں۔ خاص طور پر پنجاب میں ہم پیپلز پارٹی کے خلاف تقریر کر کے کیا حاصل کر لیں گے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 98فیصد جماعتوں کی حاضری تھی، بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ میں شہباز شریف پر بطورا پوزیشن لیڈر مکمل اعتماد کا اظہار کیا،شہباز شریف نے بھی پارلیمانی لیڈرز پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، پارلیمنٹ میں قانون سازی سمیت دیگر معاملات پر متحدہ اپوزیشن ایک موقف اختیار کر ے گی، متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں حکومت کی عوام دشمن قانون سازی کا راستہ روکے گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قمر زمان کائرہ نے ن لیگ سے متعلق بات انتخابی مہم کے دوران کی ہے،انتخابی جلسوں میں ایسی ہی باتیں ہوا کرتی ہیں، ن لیگی رہنما این اے 133میں گئے تو ان باتوں کا جواب دیدیں گے، پیپلز پارٹی تنقید کرتی ہے تو ہم جواب دیتے ہیں، آج بھی کہتے ہیں کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کو صحیح نوٹس جاری ہوئے تھے، یوسف رضا گیلانی کا باپ کے ووٹوں سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننا انتہائی غلط عمل تھا، وہی عمل پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کے الگ ہونے کی وجہ بنا تھا۔