سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کے 11 خاندانوں کی بیت المال یا کسی اور ادارے سے کفالت کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی، جبکہ لاپتا افراد کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت اور انہیں معاوضہ دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے عرصہ دراز سے لاپتا افراد کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت کے لیے قانونی راستہ کونسا ہے؟ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کوئی سہارا بھی نہیں ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ قانونی دائرہ کار میں رہ کر لاپتا افراد کے اہلخانہ کی داد رسی کا راستہ نکالا جاسکتا ہے۔
فوکل پرسن نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ لاپتا افراد کا تعلق سندھ کے مختلف علاقوں سے ہے جبکہ بیشتر کا تعلق کراچی سے ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت کے لیے وفاقی حکومت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کوئی 7 تو کوئی 9 سال سے عدالتوں کا چکر کاٹ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے لاپتا افراد کے خاندان کے کسی شخص کو سرکاری ملازمت دینے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر کئی ماہ سے ان کے دفتر کے چکر لگارہے ہیں تاحال کسی کو ملازمت نہیں دی گئی۔
عدالت نے شہریوں کی گمشدگی سے متعلق ٹاسک فورس اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے آئی جیز اور دیگر حکام سے بھی رپورٹ طلب کرلیں۔