سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر کراچی میں واقع نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کا کام جاری ہے، جس کی وجہ سے شارعِ فیصل سے شاہراہِ قائدین جانے والا راستہ بند ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق 15 منزلہ نسلہ ٹاور کی بالائی منزلوں سے عمارت میں توڑ پھوڑ کا کام شروع کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ ہیوی مشینری بھی نسلہ ٹاور کو گرانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
روایتی طریقے سے عمارت گرانے کے لیے مزدور اور مشینری دونوں مصروف ہیں۔
مزدوروں کی مدد سے بالائی منزلوں کو مینوئل طریقے سے گرایا جا رہا ہے، جبکہ ہیوی مشینری کی مدد سے عمارت کی نیچے کی دیواروں کو گرایا جا رہا ہے۔
کراچی کے ضلع شرقی کے ڈپٹی کمشنر آصف جان صدیقی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 2 ماہ میں نسلہ ٹاور مکمل گرا دیا جائے گا۔
نسلہ ٹاور کے ایک سابق مکین محمد علی کا کہنا ہے کہ اب تک نسلہ ٹاور کے سابق مکینوں کو 1 روپیہ بھی نہیں ملا ہے، ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، نہ ہی بتایا گیا کہ کس نے اور کتنے پیسے دینے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی جانب سے نسلہ ٹاور کو اب تک نہ گرائے جانے پر اظہارِ برہمی کیا گیا تھا جس کے بعد کمشنر کراچی اقبال میمن نے کل نسلہ ٹاور پہنچ کر اسے توڑنے اور گرانے کا عمل دوبارہ شروع کرا دیا۔