سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر سخت اظہارِ برہمی کیا ہے اور کہا ہے کہ جاؤ، سارے شہر کی مشینری اور اسٹاف لے کر نسلہ ٹاور گراؤ۔
دورانِ سماعت کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ ہم نے نسلہ ٹاور پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کتنی بلڈنگ گری؟ کتنا کام ہوا ہے، ہمیں یہ بتائیں، جھوٹ مت بولیں۔
کمشنر کراچی اقبال میمن نے چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی کہ سر میری بات سنیں۔
جسٹس قاضی امین نے کمشنر سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے گھر میں کھڑے ہیں، یہ طریقہ ہے کورٹ سے بات کرنے کا؟ زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ سر میں عمارت گرانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے کہا کہ آپ کوشش کو چھوڑیں، یہاں سے سیدھا جیل جائیں۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ سر میں آپ کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم سمجھ رہے ہیں، آپ نہیں سمجھ رہے، صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کمشنر کراچی سے متعلق سوال کیا کہ یہ کس گریڈ کا آفیسر ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ کمشنر کراچی گریڈ 21 کا آفیسر ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گریڈ 21 کے آفیسر کا کورٹ میں بات کرنے کا یہ طریقہ ہوتا ہے؟ تجوری ہائٹس کو بھی اب تک مسمار نہیں کیا گیا۔
کمشنر کراچی نے جواب دیا کہ تجوری ہائٹس کو گرانے کا کام جاری ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے حکم دیا کہ اگر آپریشن چل رہا ہے تو تصاویر کے ساتھ دوپہر تک رپورٹ پیش کریں۔