درندوں کے ہجوم میں سسکتی انسانیت کو بچانے کی جدوجہد کرنے والا ایک انسان سامنے آگیا۔
گزشتہ روز سانحہ سیالکوٹ میں غیر مسلم سری لنکن شہری پریانتھا کمارا وحشت اور درندگی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
اسی دوران وحشی ہجوم کے درمیان ایک بے بس شخص لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑتا رہا، پریانتھاکمارا کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا، لیکن بے حس ظالم ہجوم میں سے کسی نے ایک نہ سنی، الٹا اسی کو دھکے مارے گئے، دائیں بائیں گھسیٹا گیا۔
سانحہ سیالکوٹ کی پولیس تحقیقات جاری ہیں، دوران تحقیقات اب تک 110افراد کی شناخت ہوگئی ہے، جن میں 13 مرکزی ملزمان ہیں، ملزمان طلحہ اور فرحان نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
160 سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو حاصل کرلی گئیں ،موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم فرحان ادریس گرفتار ہے،گرفتار ملزم جنید جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لیتے دیکھا گیا۔
میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرنے والا طلحہ عرف باسط اور ورکرز کو اشتعال دلانے والے ملزم صبور بٹ کو بھی گرفتار کرلیا۔
پنجاب پولیس نے سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ حکام کوبھیج دی۔
ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم میں سری لنکن شہری پریانتھا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔