سانحہ سیالکوٹ کی پولیس تحقیقات جاری ہیں، دوران تحقیقات اب تک 110افراد کی شناخت ہوگئی ہے، جن میں 13 مرکزی ملزمان ہیں، ملزمان طلحہ اور فرحان نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
160 سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو حاصل کرلی گئیں ،موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم فرحان ادریس گرفتار ہے،گرفتار ملزم جنید جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لیتے دیکھا گیا۔
میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرنے والا طلحہ عرف باسط اور ورکرز کو اشتعال دلانے والے ملزم صبور بٹ کو بھی گرفتار کرلیا۔
پنجاب پولیس نے سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ حکام کوبھیج دی۔
ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم میں سری لنکن شہری پریانتھا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔
پولیس کی جانب سے شہری کی افسوس ناک ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے اور آپریشن رات سے جاری ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق رات 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، واقعے کے مرکزی ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا گیا۔
مزید 110 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، 900 افراد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیئے گئے ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ زیرِ حراست ملزمان سے تفتیش جاری ہے، تفتیش سے دیگر ملزمان کی نشاندہی میں مدد مل رہی ہے۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور تلاش کا عمل جاری ہے۔
ادھر وزارتِ داخلہ پنجاب نے اس واقعے کے حوالے سے سری لنکن سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے۔
ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی میت آج خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد بھجوائی جائے گی۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی تھی۔
مشتعل افراد کا دعویٰ تھا کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
واقعے کے خلاف سوشل میڈیا صارفین بھی غصے میں نظر آرہے ہیں، جبکہ وزیر اعظم عمران خان ، صدر مملکت عارف علوی ، آرمی چیف اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے واقعے کی شدید مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔