• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی وبا کا خطرناک ترین پہلو یہ ہےکہ یہ مختلف شکلیں بدلتی چلی جا رہی ہے اور اس کی ہر نئی شکل پہلی سے زیادہ مہلک ہے۔ جنوبی افریقہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکیبل ڈیزیز کی طرف سے کورونا کی اومیکرون نامی قسم کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے کے بعد دنیا پر ایک بار پھر خوف کے بادل چھا گئے ہیں، ہر کوئی حفاظتی اقدامات کر رہا ہے اور سفری پابندیوں کا بھی نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ این سی او سی نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر مزید 9ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں کروشیا، ہنگری، نیدر لینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ، لیسوتھو، ایسو اتینی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے مسافروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ این سی او سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ممالک کے مسافروں کو تین دن کے لازمی قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے جس کے بعد ان کا پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا، ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں انہیں اسپتال منتقل کیا جائے گا۔ این سی او سی نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کی سہولت کے لیے متعدد ہدایات کی منظوری دی، بیان کے مطابق تمام پاکستانی 15دسمبر تک سی کیٹیگری والے ممالک سے سفر کر سکتے ہیں تاہم ان کے لیے این سی او سی کی تجویز کردہ ہدایات پر عمل کرنا لازم ہوگا۔یاد رہے کہ پاکستان نےبھی گزشتہ ماہ اومیکرون کی اطلاع ملتے ہی سفری پابندیاں لگانا شروع کر دی تھیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون کی درجہ بندی انتہائی تیزی سے منتقل ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی ہے اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ہی بہت پہلے یہ بھی کہہ چکا ہے کہ اب ہمیں اس وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا، یہ بات درست ثابت ہو رہی ہے، چنانچہ اس ضمن میں احتیاط ہی اس وبا کی نئی اقسام سے بچنے کا واحد حل ہے، ہمیں یہ راہ کسی صورت نہیں چھوڑنی چاہیے۔

تازہ ترین