اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے سندھ میں کم از کم اجرت 25 ہزار روپیہ مقرر کرنے کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے صوبائی حکومت کی طرف سے سندھ میں کم از کم اجرت پچیس ہزار روپیہ مقرر کرنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے اس ضمن میں جاری کابینہ کے نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکم امتناع واپس ہونے کی صورت میں صنعتیں تمام مہینوں کی اجرت یکمشت ادا کریں گی،دو رکنی بنچ نے مقدمہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے تین رکنی بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اورایڈوکیٹ جنرل سندھ کو نوٹسز جاری کردیے ہیں ،عدالت نے قرار دیاہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سندھ میں کم از کم اجرتیں مقرر کرنیکا طریقہ کارقانون کے منافی ہے ،لہذا اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کم از کم اجرت مقرر کرنے کے طریقہ کار پر عدالت کی معاونت کریں، منگل کے روز کم از کم اجرت پچیس ہزار روپیہ مقرر کے معاملے پر چیمبر آف کامرس کراچی اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تو درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق اجرت کا تعین ویج بورڈ کی سفارش پر ہوتا ہے لیکن زیر غور کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کم از کم اجرت مقرر کی ہے۔