کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ کاشتکاروں کے دکھ کا احساس ہے، کسان گنا فروخت نہ کریں تو شوگر مل مالکان منہ کے بل گر پڑیں گے۔ عدالت عالیہ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے اور صوبائی، وفاقی حکومتیں کی جانب سے سبسڈی دینے سے متعلق درخواستوں پر کاشتکاروں کے وکیل کو درخواست اور دستاویزات کی نقول فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں بینچ کے روبرو چینی کی قیمتیں مقرر کرنے، صوبائی، وفاقیحکومتیں کی جانب سے سبسڈی دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ مرید علی شاہ ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ صوبائی حکومت نے گنے کی فی من 250 روپے قیمت مقرر کی تھی۔ شوگر ملز مالکان نے تاریخ میں پہلی بار سول سوٹ دائر کرکے حکم امتناع حاصل کرلیا۔ اس وقت سندھ میں گنے کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ سندھ کے کاشتکاروں کا شوگر ملز مالکان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہر طرح سے کاشتکار کا نقصان ہورہا ہے، گنا سوکھ جائے گا۔ شوگر ملرز مالکان بروکرز کے ذریعے من مانی قیمتوں پر گنا خرید رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کاشتکاروں کو چاہیے گنا فروخت نہ کریں دیکھنا شوگر ملز مالکان کیسے منہ کے بل گرتے ہیں۔ ہمیں کاشتکاروں کے دکھ کا احساس ہے۔ شوگر ملز مالکان کے وکیل عبد الستار پیرزادہ نے ریمارکس دیئے کیس میں لمبی تاریخ نہ دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ بھوکے ننگے سسکتے بلگتے لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہم بھی جانتے ہیں ہو کیا رہا ہے۔ عدالت نے کاشتکاروں کے وکیل کو فریقین کو درخواست اور دستاویزات کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔