• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مارگلہ پارک پر تجاوزات، عدالت کا تحریری حکم نامہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک کی اراضی پر تجاوزات کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پر قائم کمیٹی کی رپورٹ جمع کرائی، کمیٹی رپورٹ دارالحکومت اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی کی ابتر حالت کی عکاس ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مارگلہ نیشنل پارک کےتحفظ میں ناکامی کے ماحولیاتی اثرات آئندہ نسلوں پر پڑیں گے، منسلک دستاویز میں مارگلہ نیشنل پارک کے تجاوزات والے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

عدالتی تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تجاوزات کی گئی جگہوں میں نیول گالف کلب بھی شامل ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل مارگلہ نیشنل پارک میں 8603 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کی قانونی حیثیت سے مطمئن نہ کر سکے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ تسلیم شدہ تجاوزات اور ریگولیٹری اتھارٹیز کی غیر فعالیت نے مفادِ عامہ کے اہم سوالات کو جنم دیا، یہ پاکستان کے دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کی شرمناک غیر معمولی عکاسی ہے۔

تحریری حکم نامے کے ذریعے عدالتِ عالیہ نے حکم دیا ہے کہ اٹارنی جنرل، چیئرمین سی ڈی اے، وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی ملک امین اسلم ذاتی طور پر پیش ہوں اور وضاحت کریں کہ پاکستان کے دارالحکومت میں قوانین کا نفاذ کیوں نہیں کیا جا رہا؟

عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ وضاحت کریں کہ ایگزیکٹیو اتھارٹیز مارگلہ نیشنل پارک پر تجاوزات کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی میں کیوں ناکام رہیں۔

تحریری حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا ہے کہ الاٹمنٹس بظاہر سی ڈی اے آرڈینینس اور اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

عدالتِ عالیہ نے اپنے تحریری حکم نامے کے ذریعے یہ بھی بتایا ہے کہ کیس کی آئندہ سماعت 11 جنوری 2022ء کو ہو گی۔

تازہ ترین