• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کی ذہنی صحت کی بگڑتی صورتحال، خودکشی کی سوچ میں اضافہ

لندن (پی اے) برطانیہ میں بچوں کی ذہنی صحت کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور بچوں میں خودکشی کے خیالات فروغ پا رہے ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی بچہ جب اپنے والدین سے بار بار یہ کہے کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ صورتحال بہت خراب ہورہی ہے، بچوں کی ذہنی صحت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ ستمبر کے دوران لیورپول کے بچوں اور سن بلوغت کو پہنچنے والے بچوں کے مینٹل ہیلتھ سروسز ہسپتال کو 3,500 بچوں کو ریفر کیا گیا۔ بی بی سی کو ایک دن اس ٹیم کے ساتھ رہنے کا موقع دیا گیا، جہاں بی بی سی نے ہسپتال کے الڈر ہے چلڈرن یونٹ میں اپنی آنکھوں سے فرنٹ لائن عملے کو درپیش مسائل دیکھے۔ انھوں نے دیکھا کہ کس طرح جوان ہوتے بچوں کی مائیں اپنے بچوں کی جانب سے روزانہ خودکشی کرنے کی خواہش کے اظہار سے پریشان تھیں۔ مینٹل ہیلتھ کے سینئر ڈاکٹر نے انھیں بتایا کہ جب بچے روزانہ اپنے والدین کو بتائیں کہ وہ خودکشی کرنا چاہتے ہیں تو سمجھ لیجئے کہ وہ بہت زیادہ تکلیف اورپریشانی میں مبتلا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بعض اوقات والدین اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ ان کا بچہ کیا مثبت بات ان سے کرنا یا بتانا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ان والدین کو بااختیار بنانا اور انھیں سیفٹی پلان دینا چاہئے لیکن مشکل یہ ہے کہ صبح سے شام تک ہم فون ہی سنتے رہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم تربیت یافتہ اسپیشلسٹس پر مشتمل ہے، وہ ہروقت فون اٹھانے کو تیار رہتے ہیں اور جو والدین انتہائی تکلیف اور مشکل سے دوچار ہوں، ان کے بچوں اور فیملیز کی مدد کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سال بہ سال ریفر کئے جانے والے مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر کام فیملیزکو تسلی دینا اور انھیں موجودہ بحران سے نمٹنے کیلئے ان کو پلان دیں۔ سینئر میٹل ہیلتھ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کے مسئلے سے دوچار تمام لوگ کم عمر بچے نہیں ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خود کو نقصان پہنچانے کی سوچ میں اضافہ ہوا ہے اور ایسی سوچ رکھنے والے زیادہ تر نوجوان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خود کو نقصان پہنچانے کے جس طرح کے واقعات سے ہم ڈیل کررہے ہیں، وہ مختلف قسم کے ہیں ا ور انتہائی بدترین ہیں جو ہم نے اس سے قبل نہیں دیکھے۔ بچوں اور سن بلوغ کو پہنچنے والے بچوں کی کنسلٹنٹ اور ماہر نفسیات ڈاکٹر سیلی البچاری نے بتایا کہ خودکشی کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کی سطح بہت خطرناک ہو چکی ہے۔ اپریل سے اب تک ہسپتال میں 400 بچے اور نوجوان خراب دماغی صحت کی وجہ سے اے اینڈ ای کے شعبے میں لائے جاچکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نوجوانوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ کب حالات ان کے قابو سے باہر ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہسپتال لائے جانے والے مریضوں کی شرح کورونا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کے انتظار کی مدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کمیونٹی اور مینٹل ہیلتھ سروسز کی ڈائریکٹر لیزا کوپر کا کہنا ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری کمیونٹی کی بنیاد پر سروسز میں انتظار کی مدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو انتظار کرا کے ان کے مرض کے شدت اختیار کرنے سے قبل انھیں سپورٹ فراہم کی جائے۔ 

تازہ ترین