پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا کو چارج سنبھالے اب تین ماہ سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے۔ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کرکٹ ٹیم مسلسل جیت رہی ہے۔ماضی میں پی سی بی حکام پر اس وقت سب سے زیادہ تنقید ہوتی رہی ہے جب پاکستان کرکٹ ٹیم بری کارکردگی دکھاتی تھی۔
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اور اب بنگلہ دیش کی ٹی ٹوئینٹی سیریز میں بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں نے جو کارکردگی دکھائی اس سے زیادہ رمیز راجا کو فوکس پی سی بی معاملات پر کرنا پڑرہا ہے۔ یہی ان کے لئے بہتر ہے کیوں کہ پی سی بی میں جانے والے جو تباہی کرکے گئے ہیں اس گند کو صاف کرنا یقینی طور پر رمیز راجا کی نیک نامی میں اضافہ کرے گا۔بنگلہ دیش کے کامیاب دورے کے بعد اس وقت ویسٹ انڈین ٹیم کراچی میں ہے۔
ویسٹ انڈیز کے کئی بڑے نام پاکستان نہیں آئے ہیں اس لئے پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی کلین سوئپ کرنا چاہیے۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کا نتیجہ سامنے آچکا ہے، کورونا کے بعد ایک بارپھر تماشائیوں کی آمد سے نیشنل اسٹیڈیم میں کر کٹ کی اصل رونق بحال ہوگئی ہیں، جہاں جوش و جذبہ، نعرے بازی عروج پر دکھائی دی ، بابر اعظم بلاشبہ وہ کپتان بن کر سامنے آئے ہیں جن کی قیادت میں ٹیم مسلسل اچھا پرفارم کررہی ہے۔موجودہ ٹیم کی قیادت ایک ایسے نوجوان کے ہاتھ میں ہے جوسب کو ساتھ لے کر چل رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میدان میں ہر کھلاڑی دوسرے کی سپورٹ کرتاہے۔
ڈھاکا ٹیسٹ میں جب ٹیم مشکل میں تھی تو محمد رضوان نے کپتان کے ساتھ کھڑے ہوکر انہیں مشورے دیئے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ فتوحات میں کپتان فرنٹ سے لیڈ کررہے ہیں اور فتوحات ٹیم اسپرٹ کا نتیجہ ہیں۔بابر اعظم کہتے ہیں کہ ڈھاکا ٹیسٹ میں ہر کھلاڑی نے جان ماری جس کی وجہ سے جیت ممکن ہوسکی۔ہر ایکنے جیت میں حصہ ڈالا، جیت ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ٹیسٹ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ساجد خان کا اسپیل تھا۔ ساجد خان کی آٹھ وکٹوں سے ہمیں مومنٹم ملا۔
فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نے صبح جلد وکٹیں لیں ، دونوں فاسٹ بولروں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے جیت کے لیے مائنڈ سیٹ کلئیر رکھنا پڑتا ہے انڈر 19 اور فرسٹ کلاس میں بولنگ کرتا رہا ہوں ، انٹر نیشنل کرکٹ میں آج پہلی مرتبہ بولنگ کی اپنی بولنگ پر وکٹ حاصل کرنے کو بہت انجوائے کیا۔بابر اعظم نے کہا کہ کوشش کرتا ہوں اپنے کھلاڑیوں کا رول واضح کرکے انہیں اعتماد دوں ۔کھلاڑیوں نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بعد بنگلہ دیشی کے خلاف ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ دونوں سیریز میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ جب سب ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہیں تو ٹیم آگے بڑھتی ہے مجھے فخر ہے کہ میرے پاس اتنی اچھی ٹیم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا ٹیسٹ میچ جیتنا غیر معمولی ہے ۔ ہمارے اوپنرز نے اچھا آغاز فراہم کیا مڈل آرڈر نے ذمےداری کے ساتھ بیٹنگ کی، بارش کی وجہ سے میچ ڈسٹرب ہواہمارا مائینڈ سیٹ یہی تھا کہ جتنا بھی میچ ہو اس میں اچھا پرفارم کریں۔ کم روشی کی وجہ سے اسپنرزکو بولنگ کاموقع ملا ،ساجد خان کے اسپیل سے ہم میچ میں آئے،پہلے ٹی ٹوئنٹی سیریز اور پھر ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کے دونوں میچوں میں پاکستان ٹیم نے بنگلہ دیش شکست دے کر یہ پیغام دیا کہ پاکستانی ٹیم میتھیو ویڈ کی آسٹریلوی اور ٹام لیتھم کی نیوزی لینڈ ٹیم سے یقیناً مختلف تھی۔
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے قبل بنگلہ دیش نے ہوم گراونڈ پر آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئینٹی سیریز چار ایک اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز تین دو سے جیتی تھی۔بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو اس کے میدان پر شکست فاش دی۔ پہلے ٹیسٹ میں آٹھ وکٹوں کی شکست کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم ڈھاکا ٹیسٹ بھی بچانے میں ناکام رہی حالانکہ میچ کا ایک پورا دن بارش کی نذر ہو گیا تھا لیکن پاکستانی بولرز کی شاندار کارکردگی نے آخری دو دنوں میں ہی میچ کی سمت متعین کر دی جس کا نتیجہ اننگز اور آٹھ رنز کی جیت کی شکل میں سامنے آیا۔
گذشتہ فرسٹ کلا سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے ساجد خان کو جب زمبابوے میں پہلا ٹیسٹ کھلایا گیا تو انہیں سفارشی کہا گیا تھا ابتدائی تین ٹیسٹ میں چھ وکٹیں لینے والے ساجد خان نے اپنی کارکر دگی سے سب کو حیران کردیا۔ساجد خان نے پہلی اننگز میں 42 رنز کے عوض آٹھ وکٹوں کی غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں بنگلہ دیش کے خلاف کسی بھی پاکستانی بولر کی بہترین انفرادی بولنگ ہے۔ اس سے پہلے 2002 میں دانش کنیریا نے 77رنز دے کر سات وکٹیں حاصل کی تھیں۔ساجد خان بہترین انفرادی کارکردگی کے لحاظ سے عبدالقادر، سرفراز نواز اور یاسر شاہ کے بعد چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں۔
اپنے تمام مستند بولرز کو آزمانے کے بعد خود بولنگ کے لیے آنے والے بابر اعظم نے مہدی حسن کو ایل بی ڈبلیو کر دیا اور پھر ساجد خان نے شکیب الحسن کو 63 رنز پر بولڈ کر کے جیسے پاکستانی ٹیم میں نئی روح پھونک دی۔شکیب الحسن نے اس اننگز کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے چار ہزار رنز بھی مکمل کر لیے یوں وہ چار ہزار رنز بنانے اور دو سو وکٹیں لینے والے دنیا کے چھٹے آل راؤنڈر بن گئے۔آخری دو وکٹیں حاصل کرنے کی ذمہ داری بھی ساجد خان نے نبھائی جو میچ میں 12 وکٹوں کی شاندار پرفارمنس پر بجا طور پر فتح گر ثابت ہوئے۔
ڈھاکا ٹیسٹ کے پانچویں روز پاکستانی بولرز نے 13 وکٹیں حاصل کیں اور یوں پاکستان ٹیسٹ میچ کے پانچویں روز 13 وکٹیں لینے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی ۔ساجد خان ٹیسٹ میں 12 وکٹیں لینے والے پہلے پاکستانی آف اسپنربن گئے۔ساجد خان ٹیسٹ میں دس یا زائد وکٹیں لینے والے پاکستان کے چوتھے آف اسپنر ہیں۔ساجد خان بہترین انفرادی کارکردگی کے لحاظ سے عبدالقادر، سرفراز نواز اور یاسر شاہ کے بعد چوتھے نمبر پر آ گئے سعید اجمل ایک ٹیسٹ میں 111 رنز دیکر 11 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں ۔ثقلین مشتاق نے 155 رنزدیکر 10 وکٹیں حاصل کیں ہیں۔
توصیف احمد کی میچ میں بہترین بولنگ 77 رنز دیکر نو وکٹیں ہیں۔ نذیر جونیئر نے 120 رنز کے عوض میچ میں آٹھ وکٹیں حاصل کیں ہیں ۔شعیب ملک 59 رنز دیکر ایک ٹیسٹ میں سات وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ ارشد خان نے 92 رنز کے دیکر ایک ٹیسٹ میں سات آوٹ کئے ہیں۔1955میں ذوالفقار احمد نے نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں گیارہ وکٹیں حاصل کیں تھیں۔محمد وسیم کی سربراہی میں قومی سلیکشن کمیٹی نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں تجربہ کار کھلاڑیوں سرفراز احمد اور عماد وسیم کو ڈراپ کردیا ہے، شعیب ملک اور محمد حفیظ کو بھی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
جبکہ نان اسٹاپ کرکٹ کی وجہ سے فاسٹ بولر حسن علی کو آرام دیا گیا ہے۔محمد حفیظ نے لنکا پریمیئر لیگ کھیلنے کی وجہ سے پی سی بی سے این او سی حاصل کیا ہوا ہے۔34سالہ وکٹ کیپر سرفراز احمد کو ڈراپ کرکے سلیکٹرز نے ان کے کیئریئر پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔سابق کپتان نے بنگلہ دیش کے خلاف آخری ٹی ٹوئینٹی میں شرکت کی تھی اور چھ رنز بنائے تھے۔محمد نواز کی موجودگی میں عماد وسیم کو بھی ٹیم میں جگہ بنانامشکل ہوگئی ہے۔عما دوسیم نے بنگلہ دیش کی سیریز میں کوئی میچ نہیں کھیلا تھا
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے چھ میچوں میں وہ چار وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔ چند دن پہلے ان کی فرنچائز کراچی کنگز نے بھی ان سے کپتان چھین لی تھی۔چیف سلیکٹر محمد وسیم کا کہنا ہے کہ قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ متوازن ہے۔ اسکواڈ کی تعداد کم کرنے کی وجہ سے شعیب ملک، سرفراز احمد اور عماد وسیم کو اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔، محمد وسیم نے کہا کہ انجری کے بعد نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنے والے حسن علی کو ان کی مشاورت سے آرام دیا گیا ہے۔فاسٹ بولر محمد حسنین کو ٹی ٹوئینٹی اور ون ڈے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
سلیکٹرز نے ٹی ٹونٹی سیریز کے لئے 15 رکنی جبکہ ون ڈے سیریز کے لئے 17 کھلاڑیوں کا اعلان کیا ہے۔ٹیسٹ اوپنرعبداللہ شفیق بطور ٹریول ریزرو اسکواڈ کے ساتھ رہیں گے ۔تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ کی قیادت بابر اعظم کریں گے۔دیگر کھلاڑیوں میں نائب کپتان شاداب خان، آصف علی، فخر زمان، حیدر علی ،حارث رؤف ،افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان اور محمد وسیم جونیئر شامل ہیں۔
قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ میں شامل شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی اور عثمان قادر بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں قومی ون ڈے ٹیم میں شامل 17 کھلاڑیوں میں کپتان بابر اعظم اور نائب کپتان شاداب خان کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں میں آصف علی، فخر زمان، حیدر علی ،حارث رؤف ،افتخار احمد، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد نواز ، محمد رضوان ،محمد وسیم جونیئر، محمد حسنین، سعود شکیل، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی اور عثمان قادر شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز میں ٹی20 اور ون ڈے سیریز 13 سے 22 دسمبر تک ہوگی ، تمام چھ میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوں گے جہاں کورونا ایس او پیز کے ساتھ سو فیصد تماشائیوں کو میچ دیکھنے کی اجازت ہے۔ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کا پاکستان آنا اس لحاظ سے پی سی بی کی بڑی کامیابی ہے کہ چند ہفتے قبل نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پنڈی آکر میچ کھیلے بغیر واپس چلی گئی تھی۔
اس وقت پاکستان میں کرکٹ آسٹریلیا کا سیکیورٹی وفد بھی موجود ہے جو کراچی میں ابتدائی دو میچ بھی دیکھے گا۔نئے سال میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے پاکستان آنا ہے یہ دور ے پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کی جانب بڑا قدم ہے۔