سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو انصاف کا وہ معیار نہیں ملا ، جو عمران خان کو دیا گیا۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران خواجہ محمد آصف نے سوال اٹھایا کہ نواز شریف اور عمران خان کے لیے الگ قانون کیوں؟
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو ہدف بنانے کے لیے قانون کے اطلاق میں فرق آگیا، دوسرے بندے کو لانا تھا تو اس کے لیے چیزیں بدل دی گئیں۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں عام انتخابات 2022ء کے اوائل یا وسط میں ہوسکتے ہیں، موجود حکومت کو نکالنا ہے تو تحریک عدم اعتماد سے نکالیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کسی غیر آئینی طریقے سے ان کو نہیں نکالنا چاہیے، اس سے آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور یہ سیاسی شہید بن جائیں گے۔
خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہم نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کو نہیں گرایا، نواز شریف نے دلیری سے فیصلے کیے اور اچھی روایات قائم کیں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو والی بات نظریاتی ہے جس کی بنیاد پرفارمنس ہے، ہمارے ہاں متشدد رجحانات آئے، سیاسی اور سماجی رویوں میں زوال آیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس شخص کے لیے گھر بنانے کے قوانین بھی تبدیل ہوئے، ایک شخص کو لانے کے لیے نوازشریف کو دیوار سے لگایا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب غیرمنصفانہ رویہ ہوگا تو کوئی بھی قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گا، سب کے لیے ایک جیسا انصاف ہو تو ہرکوئی قانون کے سامنے سرنڈر کرے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امید ہے اداروں نے پچھلے 40 ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہوگا، موجودہ حکومت اپنے بوجھ سے گرے گی، وفاقی تشخص برقرار رکھنا ملک کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت وسیع البنیاد ہونی چاہیے، ہم نے تھر کول کا افتتاح کیا تو آصف علی زرداری صاحب ہمارے ساتھ تھے۔