• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروین رحمٰن قتل کیس کا 8 سال بعد فیصلہ، 4 مجرموں کو دو دو بار عمر قید و جرمانے کی سزا

پروین رحمٰن قتل کیس کا 8 سال بعد فیصلہ، 4 مجرموں کو سزا


کراچی(ٹی وی رپورٹ)انسداد دہشت گردی عدالت نے پروین رحمن کے قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔

 عدالت نے جرم ثابت ہونے پر چار مجرموں کو دو دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنادی، عمرقید کی سزاپانے والوں میں ایاز سواتی، رحیم سواتی، امجد حسین عرف امجد آفریدی اور احمد عرف پپو کشمیری بھی شامل ہیں۔

 کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پروین رحمن قتل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

 تحریری فیصلے کے مطابق جرم ثابت ہونے پر 4 مجرموں کو 2 ،2 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 4 مجرموں کو مجموعی طور پر 57، 57 سال قید اور پونے4 لاکھ روپے فی کس جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔

 عمر قید اور جرمانے کی سزا پانے والے 4 مجرموں میں رحیم سواتی، ایازسواتی، امجد حسین عرف امجد آفریدی اور احمد عرف پپوکشمیری شامل ہیں۔اس کے علاوہ مجرم رحیم سواتی کے بیٹے ملزم عمران سواتی کو سہولت کاری پر 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

 2 مفرور ملزمان شول داد اور موسیٰ کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں اور دونوں مفرور ملزمان کا کیس داخل دفتر کردیا گیا ہے۔ 

چاروں مجرموں کو دہشت گردی پر عمر قید اور قتل کے جرم میں بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے چاروں مجرموں کو سہولت کاری میں 7،7 سال قید کی سزا اور حقائق چھپانے پر 6، 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

 خیال رہے کہ کراچی میں 13 مارچ 2013 کو سماجی کارکن پروین رحمن کو منگھوپیر روڈ، پختون مارکیٹ اورنگی ٹاؤن میں قتل کردیا گیا تھا اور سپریم کورٹ نے پروین رحمن کے قتل کا از خود نوٹس لیا تھا۔ 

جیو ٹی وی کے مطابق کراچی میں اورنگی ٹائون پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کے قتل کی تحقیقات میں سامنے آنے والے انکشافات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہیں اجرتی قاتلوں نے 40 لاکھ روپے کے عوض قتل کیا۔ 

پروین رحمن کے قتل میں گرفتار ملزم امجد حسین عرف امجد آفریدی نے جے آئی ٹی کو دیئے گئے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار پروین رحمن سے زمین مانگ رہے تھے اور انکار پر کالعدم تنظیم کو پیسے دے کر انہیں قتل کرا دیا گیا۔ 

امجد حسین عرف امجد آفریدی کے مطابق اس کیس میں پہلے سے گرفتار ملزم رحیم سواتی اور عوامی نیشنل پارٹی کے علاقائی عہدیدار ایاز سواتی پروین رحمن سے علاقے میں جِم کھولنے کیلئے زمین مانگ رہے تھے۔ پروین رحمن کے انکار پر جنوری 2013 میں رحیم سواتی کے گھر پروین رحمن کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا جس میں ملزم امجد حسین عرف امجد آفریدی، ایاز سواتی، رحیم سواتی اور احمد عرف پپو کشمیری شامل تھے۔

 قتل کیلئے رحیم سواتی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے موسیٰ اور محفوظ اللہ عرف بھالو نامی دو علاقائی عہدیداروں سے رابطہ کیا جو 40 لاکھ روپے کے عوض پروین رحمن کو قتل کرنے کیلئے تیار ہوگئے۔

 امجد حسین عرف امجد آفریدی اور دیگر ملزمان نے دوماہ تک پروین رحمن کی ریکی بھی کی جس کی تفصیلات کالعدم تنظیم تک پہنچائی جاتی رہی۔ موسیٰ اور محفوظ اللہ عرف بھالو نے 23 مارچ 2013 کو پروین رحمن کو قتل کردیا۔ 

ملزم امجد حسین نے دوران تفتیش جے آئی ٹی کو بتایا کہ رحیم سواتی کی جانب سے 40 لاکھ روپے نہ دینے پر کالعدم تنظیم نے رحیم سواتی کے گھر دستی بم حملہ بھی کیا تھا۔

 پولیس نے 18 مارچ 2015 کو مانسہرہ سے قتل میں ملوث مرکزی ملزم احمد خان عرف پپو کشمیری کو گرفتار کیا جبکہ منگھوپیر سے رحیم سواتی کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی۔

تازہ ترین