خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی شکست کی وجوہات سامنے آ گئیں۔
وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کو خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت پی ٹی آئی کی شکست کے حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف کی کارکردگی کی رپورٹ موصول ہو گئی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے رپورٹ خیبر پختون خوا حکومت کو بھجوا کر جواب طلب کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لیے خیبر پختون خوا میں گورنر، وزراء، ایم پی ایز اور ایم این ایز کے رشتے داروں اور حمایت یافتہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے گئے۔
لکی مروت میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے ڈاکٹر ہشام انعام اللّٰہ کو ٹکٹ جاری کرتے وقت نظر انداز کیا گیا، حالانکہ ڈاکٹر ہشام انعام اللّٰہ نے سیف اللّٰہ برادران کے چاروں امیدواروں کی حمایت کی، جو جیت گئے۔
چارسدہ میں ایم این اے فضل محمد خان کے 2 حمایت یافتہ امیدوار میدان میں تھے، دونوں ہار گئے، دونوں امیدوار جیت جاتے تو وہ ایم این اے کی مرضی کے مطابق کام کرتے۔
وزیرِ مملکت شہر یار آفریدی کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان خان کو ٹکٹ دیا گیا، جبکہ تحریکِ انصاف کے اہل امیدوار شفیع جان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔
شفیع جان نے آزاد الیکشن لڑا اور پی ٹی آئی امیدوار سے زیادہ ووٹ لیے، انہوں نے 26 ہزار 793 ووٹ لیے جبکہ پی ٹی آئی امیدوار سلمان خان نے 15 ہزار 219 ووٹ حاصل کیے۔
گورنر شاہ فرمان کے حمایت یافتہ 2 امیدواروں رضوان بنگش اور عبدالجبار کو ٹکٹ دیے گئے، رضوان بنگش میئر پشاور کی اہم نشست ہار گئے جبکہ عبدالجبار بڈھ بیر کے چیئرمین کی نشست ہار گئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی محمود جان کے بھائی احتشام خان کو بھی شکست ہوئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیرِ تعلیم شہرام ترکئی کے قریبی رشتے دار بلند اقبال کو بھی ٹکٹ دیا گیا، جو ہار گئے۔