کئی برس اُدھر کی بات ہے، ہمارے دوست، اردو کے نامور مزاح نگار، وقار خان کو ایک پھٹا پرانا ورق کہیں سے ملا جس پر کچھ بےربط اور بےمقصد سا تحریر تھا۔ اُس وقت ان کا خیال تھا کہ کسی نے اپنی خوش خطی ’’پکانے‘‘ کی کوشش کی ہے۔ چند روز قبل ہمیں بھی اسی طرح کا ایک پھٹا پرانا ورق ملا ۔ مجھے تو یہ خوش خطی ’’پکانے‘‘ کا تسلسل ہی لگا ہے کہ شاید خوش خطی ابھی تک کچھ ’’کچی‘‘ رہ گئی تھی۔ وقار خان مجھ سے متفق نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ یا تو تاریخ کے کسی طالب علم کے نوٹس ہیں جس میں اس نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک کی تاریخ کو ’’دہرانے‘‘ کی کوشش کی ہے یا پھی کسی تجربہ کار سیاستدان کی ڈائری کا ورق ہے۔ حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔ ورق کی تحریر کچھ یوں ہے۔
کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پاکستان قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان حالات میں اس سے اچھا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ مرحوم کا خلا صدیوں پُر نہیں کیا جا سکے گا۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ فنکار ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں۔ پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ مظلوم کی داد رسی کریں گے۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ غریب عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پوائنٹ اسکورنگ کر رہی ہے۔ تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے۔ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں گے۔ ملک میں میڈیا مکمل آزاد ہے۔ غریب کش بجٹ ہے۔ ہم سب بھائی ہیں، مسلکی اختلافات صرف فروعی نوعیت کے ہیں۔ اس مشکل گھڑی میں آپ کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ قوم آپ کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ بجٹ اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہے۔ غداروں کو بےنقاب کریں گے۔ اب امریکہ کو سمجھنا پڑے گا۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ حالات ٹھیک کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ہمارے اوپر کوئی پریشر نہیں۔ بڑی مچھلیوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ غریب سے آخری نوالہ تک چھین لیا گیا ہے۔ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ ملک کو آئی ایم ایف کے آگے گروی رکھ دیا گیا ہے۔ تعلیم کا بجٹ بڑھائیں گے۔ صہیونی طاقتیں سازشوں میں مصروف ہیں۔ تمام ملکی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔ علاقے کو امن کا گہوارہ بنا ئیں گے۔ پسماندہ علاقوں کی محرومی کا احساس ہے۔ پاکستان انویسٹرز کی جنت ہے۔ وکلاء اس ملک کا با شعور طبقہ ہیں۔ کوئی مسلما ن ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان سمجھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان لازوال قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔ امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے۔ ہم زندہ قوم ہیں۔ صوفیا کی تعلیم پر عمل پیرا ہو کر اس ملک کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ یہ ملک دشمن طاقتوں کا کام ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لائیں گے۔ ملک کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا ہے۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کریں گے۔ قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ساتھ کھڑی ہے۔ قائد کے افکار پر عمل پیرا ہوکر ہم اکیسویں صدی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ معدنیات کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ شہر میرا دوسرا گھر ہے۔ خواتین کو آگے لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ غلطیاں سب سے ہوئی ہیں۔ ٹیکس بیس بڑھائے بغیر معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ امریکہ کو اب سمجھنا پڑے گا۔ آج ملک کا بچہ بچہ قرض میں جکڑا ہوا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی۔ دنیا کو چاہیے ہمارا مئوقف سمجھے۔ انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ مہنگائی پر جلد قابو پا لیں گے۔ ماضی کی غلطیاں بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا۔ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کریں گے۔ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ کام نہ کرنے والوں کی یہاں کوئی جگہ نہیں۔ عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے۔ اس سے زیادہ شفاف الیکشن نہیں کرائے جا سکتے۔ ہر شعبہ بگڑی ہوئی حالت میں ملا ہے۔ پاکستان میں سیاحت کا بہت پوٹینشل ہے۔ غیرملکی طاقتوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ خلیجی ریاستوں کے ساتھ لازوال رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔ لوڈشیڈنگ پر کنٹرول کر لیں گے۔ اپنے گھر کوٹھیک کرنا پڑے گا۔ یہ مسائل ہمیں ورثے میں ملے ہیں۔ اقتدارمیں آکر ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ انصاف کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
ملک کی ترقی جمہوریت میں پوشیدہ ہے۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں۔ کسان کو اُس کی محنت کا پھل دیں گے۔ کرپٹ عناصر کے لیے یہاں کو جگہ نہیں۔ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھونہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ مہذب قومیں ٹریفک قوانین پر عمل کرتی ہیں۔ ملزم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ منی بجٹ عوام دشمنی پر مبنی ہے۔ ملک میں اندھیر نگری نہیں چلے گی۔ ہمیں اپنی ثقافت پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔ چھوٹے صوبوں کو ان کے حقوق دیں گے۔ قوم جلد خوشخبری سنے گی۔ پاکستا ن کا مستقبل زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ قوم کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ غیرجانبدار احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ترقی کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے۔ منشیات کی لعنت کا سد باب کریں گے۔ نئے ٹیکس لگا کر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ عوام کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے کے لیے جامع پالیسی لا رہے ہیں۔ مغربی ثقافت اپنے کھوکھلے پن کی وجہ سے آج تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ تھانہ کلچر کو تبدیل کر دیں گے۔ قصہ مختصر، چوری کے کپڑے اور ڈانگوں کے گز۔