• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی لہر کے دوران پاکستان سپر لیگ کا ساتواں ایڈیشن نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہورہا ہے اس میلے میں ملک بھر کے اسٹارز کے ساتھ کئی بڑے غیر ملکی کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے، ایک ماہ تک جاری رہنے والے کر کٹ کے اس طوفان میں چوکے چھکے کی برسات، جیت اور ہار کے لمحات ، شائقین کر کٹ کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ محمد رضوان کی ملتان سلطانز ٹورنامنٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔

محمد رضوان جنہیں ایک سال پہلے کراچی کنگز کھلانے کو تیار نہیں تھی لیکن پھر محمد رضوان نے نہ صرف پاکستان کی ٹی ٹوئینٹی کے کامیاب ترین بیٹر بن گئے بلکہ انہوں نے ملتان کو ابوظبی کے شیخ زائد اسٹیڈیم میں چیمپین بھی بنوا دیا۔ رضوان کہتے ہیں کہ کیرئیر کے آغاز کے اتار چڑھاو کی وجہ سے جو رنز کا نقصان ہوا وہ لگتا ہے کہ اللہ نے ایک سال میں ہی پورا کروادیا، آئندہ بھی اپنی پرفارمنس پر یونہی توجہ رکھیں گے اور بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ 

وہ اپنے کیرئیر کے ابتدا میں جو نقصان ہوا ، اس پر کسی کو الزام نہیں دیتے، شائد ٹیم کی ضرورت ہی یہی تھی کہ نیچے کے نمبر پر کھیلوں۔ اب محمد رضوان کی ملتان سلطانز اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔ پاکستان سپر لیگ7 کا آغاز نیشنل اسٹیڈیم کراچی سے ہوگا۔ مجموعی طور پر 34 میچز پر مشتمل ٹورنامنٹ کھیلے جائیں گے۔ 

ایونٹ 7 فروری تک کراچی جبکہ 10سے 27 فروری تک قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔پاکستان کرکٹ میں لاہور اور کراچی پرانے حریف سمجھے جاتے ہیں ۔ پاکستان سپر لیگ نے اس کی کشش میں بے انتہا اضا فہ کردیاہے۔ اس مرتبہ روایتی حریفوں کے اس ٹکراؤ میں توجہ کا مرکز دونوں ٹیموں کے کپتان ہوں گے۔ٹی ٹونٹی کرکٹ کے دو نامور ستارے بابراعظم اور شاہین شاہ آفریدی کا مقابلہ شائقین کرکٹ کے لیے بیٹ اور گیند کی حقیقی جنگ کے مترادف ہے۔ شائقین کرکٹ کی سب سے بڑی تعداد کراچی کنگز کے کپتان اور اوپننگ بیٹر بابراعظم اور لاہور قلندرز کے کپتان اور اسٹرائیک بولرلر شاہین شاہ آفریدی کے مقابلے کی منتظر ہے۔

پاکستان کے کپتان بابر اعظم اور دنیا کے صف اول کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ٹورنامنٹ میں پہلی بار قیادت کریں گے۔ پاکستان کے دو صف اول کے وکٹ کیپرز بھی اپنی ٹیموں کی قیادت کریں گے۔ وکٹ کیپنگ کے بعد کپتانی کی مشترکہ ذمہ داری کے باعث ان دونوں کا ٹاکرا شائقینِ کرکٹ کی توجہ کا مرکز ہوگا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد پاکستان کے سابق کپتان رہ چکے ہیں، ان کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف آئی سی سی چیمپینز ٹرافی جیتی ہے بلکہ وہ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ کے چند کامیاب کپتانوں کی فہرست میں شمار کیے جاتے ہیں۔ 

سرفراز احمد ٹورنامنٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ساتویں نمبر پر موجود ہیں۔ وہ اب تک ٹورنامنٹ میں 1189 رنز بناچکے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا شمار ان تین ٹیموں میں ہوتا ہے جن کی پی ایس ایل میں جیت کی شرح 50 فیصد سے زائد ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں ٹورنامنٹ کے ابتدائی دونوں فائنلز میں رسائی حاصل کرنے کے بعد تیسرے کی فاتح بھی رہ چکی ہے۔

دوسری طرف ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان ہیں جو گزشتہ دو سالوں سے اپنے کرکٹ کیرئیر کی زبردست فارم میں ہیں۔ وہ کیلنڈر ایئر 2021 میں ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر ہیں۔ محمد رضوان نے کیلنڈر ایئر 2021 میں سب سے زیادہ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل رنز 1326 رنز بنائے۔ اس دوران انہوں نے 119 چوکے اور 42 چھکے مارے۔ اس دوران انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک سنچری اور 12 نصف سنچریاں اسکور کیں۔

ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر نظر ڈالی جائے تو گزشتہ سال پہلے مرحلے میں پوائنٹس ٹیبل پر آخری پوزیشن پر موجود ملتان سلطانز کی قیادت دوسرے مرحلے کے لئے محمد رضوان کے سپرد کی گئی تو نہ صرف ٹیم کو ٹیبل ٹاپر بنایا بلکہ پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا ٹائٹل بھی جتوا دیا۔ 2016 میں پی ایس ایل کا پہلا ایڈیشن مکمل طور پر متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا تھا ۔

دوسرے ایڈیشن کا آغاز یو اے ای سے اور اختتام قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوا۔ لیگ کی مرحلہ وار پاکستان واپسی میں تیسرے اور چوتھے ایڈیشن کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔یو اے ای سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کے تیسرے ایڈیشن کے دو ایلیمنٹرز لاہور اور فائنل کراچی میں کھیلا گیا۔

اس ایڈیشن میں چھٹی ٹیم،ملتان سلطانز کو بھی لیگ کا حصہ بنالیا گیا۔چوتھے ایڈیشن کا آغاز بھی متحدہ عرب امارات سے ہوا تاہم دوسرا مرحلہ کراچی میں منعقد ہوا، جہاں فائنل سمیت کُل آٹھ میچز کھیلے گئے۔ پانچویں ایڈیشن کے تمام میچز پاکستان میں کھیلے گئے، چھٹے ایڈیشن کا آغاز کراچی سے ہوا مگر کوویڈ 19 کی صورتحال کے باعث ایونٹ کو ابوظہبی منتقل کرکے مکمل کیا گیا۔لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں فاتح ٹیم نے 175 رنز کا ہدف محض چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔51 گیندوں پر 73 رنز کی اننگز کھیلنے پر ویسٹ انڈیز کے ڈیوان اسمتھ کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔ٹورنامنٹ میں 329 رنز اور 11 وکٹیں حاصل کرنے پر کراچی کنگز کے آلراؤنڈر روی بوپارہ کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ لاہور قلندرز کے عمر اکمل نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ335 رنز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آندرے رسل نےٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسرے ایڈیشن میں پشاور زلمی نے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے فائنل میں فاتح ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 148 رنز بنائے۔ جواب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پوری ٹیم 90 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔11 گیندوں پر 28 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلنے پر ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔

ٹورنامنٹ میں 353 رنز بنانے پر پشاور زلمی کے کامران اکمل کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔وکٹوں کے پیچھے 11 شکار کرنے پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین وکٹ کیپر بھی قرار دیا گیا تھا۔ کراچی کنگز کے سہیل خان نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کیں۔ تیسرے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے فائنل میں پشاور زلمی کو شکست دے کردوسری مرتبہ پی ایس ایل کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں فاتح ٹیم نے 149 رنز کا ہدف 19 گیندیں قبل حاصل کیا۔26 گیندوں پر 52 رنز کی اننگز کھیلنے پر نیوزی لینڈکے لیوک رونکی کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔

ٹورنامنٹ میں 435 رنز بنانے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیوک رونکی کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈبھی دیا گیا۔ ان کے ساتھی کھلاڑی فہیم اشرف نےٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 18 وکٹیں حاصل کیں۔ پی ایس کے چوتھے ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے فائنل میں پشاور زلمی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے139 رنز کا مطلوبہ ہدف 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے پشاور زلمی کو 8 وکٹوں سے شکست دی۔

تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانے پر نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔ ٹورنامنٹ میں 430 رنز بنانے پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلیا کے شین واٹسن کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔ پشاور زلمی کے حسن علی نےٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 25 وکٹیں حاصل کیں۔ پانچویں ایڈیشن میں کراچی کنگز نے لاہور قلندرز کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں کراچی کنگز نے 135 رنز کا مطلوبہ ہدف 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے لاہور قلندرز کو شکست دی ۔49 گیندوں پر 63 رنز کی اننگز کھیلنے پر بابر اعظم کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔ بابراعظم نے ایونٹ کے بہترین کھلاڑی اور ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹسمین کا بھی ایوارڈ اپنے نام کیا۔ لاہور قلندرز کے شاہین شاہ آفریدی نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 17 وکٹیں حاصل کیں۔ چھٹے ایڈیشن میں ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 

شیخ زید اسٹیڈیم ابوظہبی میں کھیلے گئے فائنل میں فاتح ٹیم نے پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے دی۔ 207 رنز کے تعاقب میں پشاور زلمی کی ٹیم 9 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز ہی بناسکی۔ 65 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلنے پر صہیب مقصود کو پلیئر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔ ایونٹ میں 428 رنز بنانے پر وہ ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹسمین بھی قرار پائے۔ ٹورنامنٹ میں 20 وکٹیں حاصل کرنے والے شاہنواز دھانی ٹورنامنٹ کے بہترین بولررہے۔محمد رضوان ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر رہے۔

پاکستان سپر لیگ کا ایک اور ایڈیشن تیار ہے۔ اس بار کورونا کی وجہ سے شائقین کو گھروں میں بیٹھ کر اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنا ہوگا لیکن ہر سال کی طرح اس سال بھی ٹورنامنٹ کی کشش تماشائیوں کے جوش کو کم نہیں کرسکی ہے اور ساتویں سال ایک اور معرکتہ آرا ٹورنامنٹ شائقین کو تفریح کا سامان فراہم کرے گا۔یقینی طور پر ہمیں اس ٹورنامنٹ سے مزید حسن علی،فخر زمان، شاہین آفریدی اور شاہ نواز داھانی جیسے باصلاحیت کھلاڑی ملیں گے۔

اسپیشل ایڈیشن سے مزید
کھیل سے مزید