• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن لندن روانہ،زرداری سے ملاقات کا امکان

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) ملک کی اہم سیاسی شخصیات کی مصروفیات اور باہمی رابطے اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ جمہوری نظام کے استحکام کو یقینی اور دیرپا بنانے کیلئے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر اور حالیہ تحفظات دور کر کے سب کو مشترکہ طور پر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں ہونے والی ایک اہم پیشرفت حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی لندن روانگی ہے جو ہفتے کی دوپہر بارہ بجے قومی ایئرلائن کی پرواز PK-771 سے لندن روانہ ہو گئے ۔ ہرچند کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ذرائع ان کی لندن روانگی کو ایک تقریب میں شرکت قرار دیتے ہیں لیکن قرائن اسکی تصدیق نہیں کرتے۔ مولانا فضل الرحمٰن طویل عرصے بعد کسی مغربی ملک کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں، امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے طالبان کے حوالے سے انکی سوچ اور بیانات کے پیش نظر انہیں ویزے کی فراہمی پر غیراعلانیہ پابندی لگا رکھی تھی ، انہیں برطانیہ کی ویزے کی فراہمی کیلئے کسی قسم کی کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس کی وجہ وزیراعظم ہاؤس کی ہدایات پر وزارت خارجہ کا کردار تھا ۔ اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہائی کمیشن ویزے کی کسی انفرادی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔ ترجمان نے اس بارے میں بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ویزے کی فراہمی میں ہائی کمیشن کی نرمی ہے یا درخواست دہندہ کے رویے میں۔ روانگی سے دو روز قبل مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے وفد کے ہمراہ   عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی سے طویل ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق  مولانا نے اے این پی کے سربراہ کو موجودہ سیاسی صورتحال اور آنے والے بعض خدشات پر مبنی ممکنہ حالات میں متحد ہو کر ان کا سامنا کرنے کیلئے اپنی تجاویز اور وزیراعظم کے موقف سے آگاہ کیا۔ اس تمام تناظر میں جبکہ وزیراعظم نوازشریف بھی اپنے طبی معائنے کیلئے عازم لندن ہونے والے ہیں۔ اس یقین کو مسترد کرنا درست نہ ہو گا کہ لندن میں پہلے سے موجود سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ملاقات نہیں ہوگی ۔ اسلام آباد میں موجود ایک مصدقہ ذریعے کے مطابق وزیراعظم کے لندن پہنچنے سے قبل مولانا مطلوبہ ماحول کو سازگار بنانے کیلئے آصف زرداری سے ملاقات کر چکے ہونگے۔ یہ ملاقات مولانا کی لندن روانگی سے قبل طے ہو چکی تھی جس میں مرکزی کردار سینیٹر قیوم سومرو نے کیا ہے۔
تازہ ترین