وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع نے پاکستانی قوم کو یکجا کیا ہے۔
یومِ یک جہتیٔ کشمیر کے موقع پر جرمنی میں سفارتخانہ پاکستان میں ویبینار کا اہتمام کیا گیا جہاں شرکاء نے اس بات کا اظہارِ خیال کیا کہ عالمی برادری مسئلہ جموں و کشمیر کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سفارتخانہ پاکستان برلن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پاکستان کی سفارتی، سلامتی اور اقتصادی پالیسیوں کی بنیاد ہے، جہاں جموں و کشمیر کی عوام کا مفاد اور ترقی سب سے مقدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کا ایجنڈا جموں و کشمیر کے وہاں کی عوام کی منشا کے مطابق حل ہونے تک نامکمل رہے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دیرینہ مسئلے کا پُرامن حل نہ صرف خطے کے مختلف ممالک کے مابین رابطوں کو فروغ دے گا بلکہ اس سے ساتھ ہی تجارتی سرگرمیوں کا فروغ بھی ممکن ہوگا جو خطے کے عوام کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔
سفارتخانہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق فواد چوہدری نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندوتوا کے فروغ کے نظریے نے انسانیت کو ایک جانب جبکہ انتہا پسندی پر مبنی سیاسی مفادات کو تمام بھارت بالخصوص بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں واضح طور پر الگ کھڑا کردیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور پاکستانی عوام مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عہد پر کاربند ہیں اور اس ضمن میں کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں اس کا حق خود ارادیت ملنے میں مدد دی جا سکے۔
پاکستان ایمبیسی میں بتایا گیا کہ وزیر برائے نیشنل فوڈز سکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ہمیشہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ ریاست پاکستان جموں و کشمیر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔
بھارت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کا خصوصی تشخص مجروح کرنے کی دانستہ کوشش دراصل آبادیاتی ڈھانچے کی تبدیلی کی کاوش اور خطے میں ہندوتوا نظریہ کے نفاذ کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کوششوں کے باوجود یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ دنیا نے اس طویل المدتی تنازعے پر ردعمل دینا شروع کیا ہے اور ماضی قریب میں عالمی شہرت یافتہ سیاسی اور صحافتی حلقوں میں اس طرح کی بازگشت سنائی دی ہے۔
ویبینار میں چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے جموں و کشمیر شہریار آفریدی اور صدر آزاد جموں و کشمیر سلطان محمود چوہدری کے ریکارڈ شدہ پیغامات بھی سنوائے گئے۔ دونوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری کو باور کروایا کہ وہ مظلوم کشمیری عوام کو بھارتی بربریت سے آزاد کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اس موقع پر پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے اور یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پیچیدہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہر ممکن بنایا جائے۔
برلن میں سفارتخانہ پاکستان کے مطابق ویبینار کے دیگر شرکا جن میں لورڈ واجد خان (برطانیہ)، ہانز ڈوبے (سینئر تجزیہ کار برا ئے افغانستان اور جنوبی ایشیا)، کرسچن گروسا (اوپن انٹرنیشنل)، فولکر شاپکے (پروسین سوسائٹی برلن)، مہوش افتخار (ممبر گرین پارٹی جرمنی)، عروج قریشی (ممبر یونیورسٹی گروپ برائے یونیسیف فرینکفرٹ) نے اقوام عالم میں اس تنازع سے متعلق آگاہی پیدا کرنے پر زور دیا اور اس کاوش کو ممکن بنانے کے لیے اپنی مدد کا اعادہ کیا۔
کشمیری تحریک پسندوں شمیم شال (جنیوا)، کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید (برسلز) اور ماریہ اقبال ترانہ (آذاد جموں و کشمیر) نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو تنازع کے فوری حل اور بھارت کو مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز مکروہ جرائم سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
مزید برآں سفارتخانے میں مقبوضہ کشمیر کی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستانی سفیر نے اپنی گفتگو میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس طویل المدتی تنازع کا واحد حل ایک آزاد اور شفاف استصواب رائے ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کیا گیا ہے۔