• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے چھینی یا چوری کی گئیں 35 نئی گاڑیاں کہاں استعمال ہوئیں؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا


کراچی سے چھینی اور چوری شدہ گاڑیوں کے بلوچستان آئل فیلڈز میں استعمال کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق تقریباً 5 سال یعنی جنوری2017ء تا اکتوبر2021 کے دوران کراچی سے کم از کم 35 نئی گاڑیاں چھینی یا چوری کی گئیں۔

پولیس حکام نے جیونیوز کو بتایا کہ متعدد خطوط کے باوجود او جی ڈی سی ایل یا پی پی ایل نے پولیس کو تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شارع نور جہاں سے ایک کار لفٹر منظور عرف بافا عرف شوکت عرف برکت کو گرفتار کیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے 5 سالوں میں کم از کم 35نئی فور وہیل گاڑیاں چھینی یا چوری کی۔

ان گاڑیوں کو کراچی سے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی لے جایا گیا، جہاں ایک منظم گینگ موجود ہے اور وہاں ان گاڑیوں کے جعلی کاغذات، چیچز اور رجسٹریشن نمبرز بنائے گئے۔

اس کے بعد ان میں سے بعض گاڑیوں کو پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کو تحریری معاہدوں کے بعد کرائے پر دے دیا گیا۔

پولیس حکام نے اس انکشاف کے بعد محکمہ داخلہ کے ذریعے پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کو خط لکھے۔

ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی نے مقامی طور پر ان فیلڈز اور کمشنر اسلام آباد نے پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل ہیڈکوارٹرز کو خطوط لکھے۔

تاہم تاحال نہ ضلعی انتظامیہ نہ ہی پولیس کو پی پی ایل یا او جی ڈی سیل ایل انتظامیہ نے خطوط کےجواب نہیں دیئے۔

حکام کے مطابق ان 35 گاڑیوں میں سے 5 پولیس نے اپنے طور پر بلوچستان سے برآمد کی جبکہ دیگر چھینی گئی 30 گاڑیاں کہاں ہیں تاحال ان کا کچھ پتا نہ چل سکا۔

پولیس حکام کے مطابق چھینی یا چوری کی گئی ہر گاڑی کی قیمت ایک اندازے کے مطابق کم از کم 40 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

قومی خبریں سے مزید