ایک طویل عرصہ تک انسان کمیونٹی کی شکل میں اکٹھے رہتے رہے۔ لیکن پچھلے چند سو سالوں میں صنعتی انقلاب، سماجی تبدیلیوں اور نئی ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کے بہت سے لوگوں کے لیے کمیونٹی رہائش (Communal living)کو ماضی بعید کی چیز بنا دیا ہے۔ آج، معمار ایک بار پھر کمیونٹی رہائش کے ماڈلز کی طرف لوٹ رہے ہیں کیونکہ یہ ذاتی روابط، پائیداری اور اچھی زندگی کو فروغ دیتی ہے۔
جدید کمیونٹی رہائش الگ الگ شکلیں اختیار کرتی ہے، جو ہماری صنعتی زندگی کے مختلف دباؤ اور تقاضوں کی وجہ سے ضروری ہے۔ مشترکہ گھروں میں رہائش اختیار کرنے سے کرائے اور یوٹیلیٹی بلوں کو عارضی طور پر مؤثر طریقے سے کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح طلبا مشترکہ جگہوں پر ایک ساتھ رہائش اختیار کرتے ہیں جیسے کہ فیس بک کے آغاز کے مرحلے کے دوران مارک زکربرگ اور اس کے فیس بک کے شریک بانیان نے کرائے پر حاصل کیے گئے گھر میں اجتماعی زندگی گزاری۔ اسی طرح، عالمی سطح پر نوجوان پیشہ ور افراد ان شہروں میں، جہاں مکانات اور کرائے کی قیمتیں افراط زر کی شرح سے اوپر جاچکی ہیں، وہاں کمیونٹی سطح پر مشترکہ رہائش اختیار کررہے ہیں۔
آج کمیونٹی رہائش کی کچھ مثالیں اس سے زیادہ بڑھ کر ہیں، جہاں رہائشیوں کا مقصد ایک طویل مدت تک ساتھ رہنا ہے۔ بیسویں صدی کے وسط سے مختلف متبادل سماجی اور رہائشی تحریکوں نے کمیونٹی رہائش کے تجربات کو اپنا لیا ہے۔
"What We Share"
ناروے کی ایک آرکیٹیکچر فرم، ہیلن اینڈ ہینڈ، مستقبل میں کمیونٹی رہائش کے لیے تعمیرات کر رہی ہے۔ فرم کے بانیوں، سیو ہیلین اسٹینجلینڈ اور رین ہارڈ کروف نے 2021ء میں اٹلی میں ہونے والے 17ویں وینس آرکیٹیکچر بیونالے میں ناروے کے نیشنل میوزیم کی نمائش کے حصے کے طور پر واک اِن تنصیب میں اپنے اجتماعی ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تصور ’’واٹ وی شیئر‘‘ کا اشتراک کیا۔ یہ ناروے کے شہر اسٹیوینجر میں 40مکانوں کا ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ ہے، جسے Vindmøllebakken کہتے ہیں۔ یہ منصوبہ2019ء میں مکمل ہوا تھا اور اس کے دونوں معمار اس وقت سے وہاں مقیم ہیں۔ ہیلن اینڈ ہینڈ کے پاس اس وقت مستقبل کی ترقی کے لیے مزید پانچ کمیونٹی رہائش کے منصوبے ہیں۔
ناروے کے معماروں اسٹینجلینڈ اور کروف نے Vindmøllebakken منصوبے اور ’’واٹ وی شیئر‘‘ کی بنیاد ڈنمارک میں مشترکہ گھروں کی روایت پر رکھی ہے، جہاں رہائشی اپنے گھروں کے مالک ہیں لیکن کمیونٹی کی جگہوں کا اشتراک کرتے ہیں۔ رہائشیوں کی مشترکہ جگہوں میں حصہ داری ہوتی ہے، لہٰذا وہ مل کر فیصلہ کرتے ہیں کہ ان کا نتظام کیسے چلایا جائے۔ اس حوالے سے کروف کا کہنا ہے، ’’اسکینڈےنیویا کے زیادہ تر کو-ہاؤسنگ منصوبے جن کے بارے میں ہم میں جانتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس مشترکہ جگہ ہو لیکن یہ لوگوں کی ملکیت میں نہیں ہے۔ ہمارے منصوبے میں رہائشیوں کو اس خوبصورت اور فراخ مشترکہ جگہ سے تعمیراتی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جو کہ بہت سے برداشت نہیں کر سکتے‘‘۔
کیا ساتھ رہنا پائیدار زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے؟
کمیونٹی رہائش کے بہت سے حامیوں کا کہنا ہے کہ مقامی ماحولیاتی نظام اور کرۂ ارض کی مجموعی صحت دونوں پر کم سے کم منفی اثرات کے ساتھ یہ پائیدار زندگی گزارنے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔ اسٹینجلینڈ اور کروف نے دکھایا ہے کہ کس طرح Vindmøllebakken کے رہائشیوں نے کم جگہ کی ضرورت (کم مواد لینے، برقرار رکھنے کے لیے کم توانائی استعمال کرنے، وغیرہ) اور لانڈری مشینوں جیسے آلات کا اشتراک کرنے کی وجہ سے اپنے کاربن فٹ پرنٹس کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔ معماروں کے حساب کے مطابق، Vindmøllebakken میں مقامی طور پر حاصل کی گئی لکڑی کا بھی استعمال کیا گیا، جس نے اسٹیل اور کنکریٹ کے استعمال سے ملتے جلتے منصوبے کے مقابلے میں اس کے اثرات کو 70 فیصد تک کم کیا۔
دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور خاص طور پر شہروں میں رہنے والی آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کے ساتھ، ہمیں ماحولیات کے تحفظ کے لیے مغربی طرز زندگی کے انتظامات (ایک خاندان فی ہاؤسنگ یونٹ) کے جمود کے متبادل کو اپنانا پڑ سکتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ایک ساتھ رہنے کے قابل بنانے سے مکان کے لیے درکار زمین کی طلب میں کمی آتی ہے، ساتھ ہی تعمیر، دیکھ بھال کے لیے درکار مواد، توانائی اور نقل و حمل میں بھی کمی ہوتی ہے۔ اس طرح، کمیونٹی رہائش ایک ہی وقت میں دو متعلقہ لیکن الگ الگ پائیداری کے مسائل سے نمٹتی ہے: یہ کرہ ارض کی صحت کے لیے ضروری جنگلات یا ہریالی والے علاقوں میں کنکریٹ اور بنیادی ڈھانچے کے پھیلاؤ کو کم کرتا ہے، اور یہ انسانوں کو وسائل کے استعمال کے لحاظ سے زیادہ سے زیادہ مؤثر طریقے سے زندگی گزارنے میں مدد کرتا ہے۔
کمیونٹی رہائش اختیار کرنے والے بہت سے لوگوں کے لیے پائیداری کے فوائد، سماجی فوائد کے ساتھ ملتے ہیں۔ اسٹینجلینڈ اور کروف کے لیے، یہ فوائد اتنے ہی اہم ہیں۔ کمیونٹی رہائش دیرپا کمیونٹی تعلقات کا باعث بن سکتی ہے، جس سے کمیونٹی کے تمام افراد کو فائدہ ہوتا ہے۔ معماروں کا خیال ہے کہ مستقبل کی کمیونٹی رہائش کے تجربات اس کو بہتر کریں گے۔