سابق اولمپئن رشید الحسن نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو قانونی نوٹس بھجوادیا، جس میں انہوں نے معافی مانگنے اور 25 کروڑ روپے ہرجانہ ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
نوٹس کے مطابق رشید الحسن پر پابندی اور ان کے خلاف خبریں چلوانے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ فیڈریشن نے ایسا نہ کیا تو ان کے کے پاس عدالت جانے کا اختیار ہوگا۔
رشید الحسن نے لیگل نوٹس ہاکی فیڈریشن کے صدر برگیڈیئر (ر) خالد کھوکھر کو اپنے وکیل کے ذریعے بھجوایا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ پی ایس ایف کے جنرل سیکرٹری آصف باجوہ نے انکوائری کمیٹی بناکر اس میں رشید الحسن کو طلب کروایا، رشید الحسن فیڈریشن کے رکن ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی عہدہ ہے۔
رشید الحسن نے نوٹس میں موقف اختیار کیا کہ فیڈریشن کو رکن یا عہدیدار کے علاوہ کسی عام شہری سے وضاحت مانگنے کا اختیار نہیں، ان حقائق کے باوجود یکم فروری 2022 کو رشید الحسن پر 10 سال پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
اس میں کہا گیا کہ پابندی لگانے اور اسکا پروپیگنڈہ کرنے کا مقصد رشید الحسن کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا، جنرل سیکرٹری آصف باجوہ کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی نظر میں ان کی ساکھ متاثر کی گئی۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ سیکریٹری ہاکی فیڈریشن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں رشید الحسن کی جانب سے جواب نہ دینے کا غلط بیان دیا،رشید الحسن نے 23 دسمبر 2021 کو جواب دے دیا تھا جو فیڈریشن نے موصول کیا تھا۔
رشید الحسن نے مطالبہ کیا کہ فیڈریشن پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے اور تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات میں اس کی تشہیر کرے جبکہ ذہنی اذیت دینے پر فیڈریشن معافی نامے کے ساتھ 250 ملین ہرجانہ بھی ادا کرے۔