روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے جواب میں یورپ سمیت دنیا نہ یوکرین میں افواج بھیجے گی اور نہ ہی روس پر جوابی حملہ کرے گی۔
یہ بات یورپین تحفظ کے ذمہ دار ادارے نیٹو سمیت یورپی قیادت کے اب تک کے دیے گئے بیانات میں سامنے آئی ہے۔
جمعرات کے روز علی الصبح روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے جواب میں یورپی قیادت بہت مصروف رہی۔ پہلے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مشل نے آپس میں ملاقات کی اور بعد ازاں دونوں نے نیٹو ہیڈ کوارٹرز برسلز میں نیٹو سیکٹری جنرل جین اسٹالٹن برگ سے ملاقات کی۔
اس دوران مذکورہ رہنماؤں سمیت تمام ممبر ممالک نے روس اور اس کی قیادت کو شدید ہدف تنقید بنایا اور یوکرین اور اس کے عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
لیکن ان تمام بیانات سے ایک بات واضح ہوکر سامنے آئی ہے کہ یورپ جواب میں فوجی تصادم کا راستہ اختیار نہیں کرے گا بلکہ یورپی لیڈرز کے مطابق وہ اس کا جواب دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ملکر ایسی معاشی پابندیوں کی صورت میں دیں گے جس سے روس کیلئے مستقبل کی ترقی کی راہیں مسدود ہوجائیں گی۔
اس تحریر کے لکھے جانے تک مذکورہ پابندیوں کی واضح فہرست سامنے نہیں آئی ہے۔ لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پابندیاں زیادہ تر روسی بینکوں پر لگیں گی اور بقول یورپی کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین، یورپ روس کیلئے اپنی مالیاتی منڈیوں سے سرمایہ اکٹھا کرنے کی صلاحیت کو محدود ترین کردے گا۔
جبکہ دوسری پابندیوں کے تحت ایسی ٹیکنالوجی کی ٹرانسفر روک دی جائے گی جس سے روس کی مستقبل کی ترقی جڑی ہوئی ہے۔