یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے آج رات دارالحکومت کیف پر بڑے حملے کا خدشہ ہے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے ایک بیان کے ذریعے اپنے شہریوں سے کیف کا دفاع کرنے کی اپیل کر دی۔
انہوں نے کہا ہے کہ روسی فوج صبح ہونے سے پہلے کیف کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، ہم دارالحکومت کیف کو کھونا نہیں چاہتے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ آزادی کے لیے آخری وقت تک لڑیں گے۔
’’خار کیف، خرسوں، کیف پر روس کا حملہ ناکام رہا‘‘
یوکرین کی نائب وزیرِ دفاع ہنا مالیار نے یوکرین کے شہروں خار کیف، خرسوں اور کیف پر روس کا حملہ ناکام قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ قبضے کا منصوبہ تبدیل کر دے۔
یوکرینی صدر کے ترجمان کو مذاکرات کی امید
دوسری جانب یوکرینی صدر کے ترجمان نے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی ہے۔
یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین مذاکرات کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کر رہے ہیں، ہم امن اور جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔
کیف کی گلیوں میں جنگ شروع
یوکرین کے دارالحکومت کیف کی گلیوں میں لڑائی کا آغاز ہو گیا ہے، یوکرین کی حکومت کی جانب سے دارالحکومت کیف کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق کیف کے مرکز سے کچھ دور سے توپوں کے گرجنے کی آوازیں واضح طور پر سنائی دی ہیں، کیف کے چڑیا گھر اور شلیاؤکا کے علاقے میں 50 سے زائد دھماکوں اور گولہ باری کی اطلاعات ملی ہیں۔
کیف کے علاقے ٹروئیشچینا کے پاور اسٹیشن پر روس نے 24 گھنٹوں کے دوران دوسرا حملہ کیا ہے، تاہم یوکرینی فوج نے یہ روسی حملہ پسپا کر دیا ہے۔
روس کی جانب سے جنگ مسلط کیے جانے کی دوسری شب بھی یوکرین دھماکوں سے گونجتا رہا۔
یوکرینی فوج نے دارالحکومت کیف کی مرکزی ایونیو پر روسی حملے کو پسپا کر دیا۔
یوکرینی وزارتِ دفاع کا دعویٰ
یوکرینی وزارتِ دفاع کی جانب سے روس کے 80 ٹینک، 17 ہیلی کاپٹرز اور 516 بکتر بند گاڑیاں تباہ کرنے کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے۔
مختلف ممالک کی روسی صدر اور وزیرِ خارجہ پر پابندیاں
ادھر یوکرین پر جنگ مسلط کرنے پر امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف پر مختلف پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ برطانیہ نے ان دونوں کے اثاثے منجمد کر دیئے۔