پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب اب بس بہت ہوچکا، اب آپ پچ پر کھڑے رہے تو آپ کا کردار قوم خود درست کرے گی، یہ قوم آپ کو اسٹریچر پر ڈال کر گھر بھیجے گی، عدم اعتماد کا باؤنسر آپ کو لگ چکا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد داخل ہونے کے بعد سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، جو وزراء اس تحریک کو ناکام بنارہے تھے وہی اجلاس سے فرار دکھائی دے رہے ہیں، تحریک انصاف کے 10 سے زائد اراکین عمران خان پر عدم اعتماد کرچکے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے پاس میجک نمبر172 کئی درجے کم ہوچکا ہے، عمران خان وزیراعظم کی حیثیت کھو چکے ہیں، وہ ضابطہ کی کارروائی مکمل ہونے پر کوئی پالیسی حکم جاری نہیں کرسکتے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران نیازی سپریم کورٹ سے رجوع کا نیا ہتھکنڈا شروع کر رہے ہیں، عمران خان سپریم کورٹ کو بھی متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ کے فاضل ججز عمران خان کی نیت کو جانتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے فارن فنڈنگ کیس روک رہے ہیں، فیصل واوڈا نے بھی اسی طرح پیشی پیشی کھیل کر دو سال گزارے، یہ تحریک عدم اعتماد آپ کی نااہلی، مسلط کردہ مہنگائی کے خلاف ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری کو ورلڈ بینک میں جانے کی منظوری دینا غیر قانونی اقدام ہے، انتظامیہ، نیب ایف آئی اے کے ذریعے غیر قانونی کام کر رہے ہیں، کسی سرکاری افسر نے غیر قانونی انتقامی کارروائی کی تو اس کا پورا حساب کیا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ آئین و قانون میں لکھا ہے کوئی بھی رکن قومی اسمبلی اپنی منشا سے ووٹ ڈال سکتا ہے، جو عدم اعتماد میں رکاوٹ ڈالے گا وہ آئین کا مجرم کہلائے گا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان سڑکوں پر غنڈہ گردی کے بجائے دیوار کا لکھا پڑھیں، اخلاقی پہلو یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے 6 ارکان صوبائی اسمبلی کو آپ نے پٹے ڈالے، آپ دوسروں کے اراکین کو لیں تو وہ حلال ہیں اور آپ کے ساتھ ہو تو وہ ہارس ٹریڈنگ ہے، ہارس ٹریڈنگ یہ ہے تو عمران خان خود پہلے قوم سے معافی مانگیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سرکاری ملازمین کو ان کےفرائض کی بجا آوری سے روک رہے ہیں، سرکاری ملازمین آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمےداری نبھائیں، جو آئین و قانون میں رخنا ڈالے گا وہ آئیں و قانون کا انحراف کرے گا، تحریک عدم اعتماد کے راستے میں جو رکاوٹ ڈالے گا وہ قانون شکنی کا مرتکب ہوگا۔