وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی لیڈر شپ نے تحریک عدم اعتماد کے موقع پر پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ بنالیا۔
جیو نیوز کے سینئیر اینکر پرسن حامد میر کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن ارکان کو قومی اسمبلی پہنچنے سے روکنے کے لیے پارلیمنٹ لاجز میں روکا جائے گا، کوئی رکن قومی اسمبلی پہنچنے میں کامیاب ہوجائے تو اسے زد و کوب کیے جانے کا خدشہ ہے۔
حکومت کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کرنے والوں کو ڈی چوک سے آگے رسائی دے دی جائے۔
حامد میر کے مطابق پتا چلا ہے کہ کل ووٹنگ کے عمل میں تاخیر کی تجویز کی اسپیکر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کل آخری دن ہے، ووٹنگ کو موخر نہیں کرسکتے۔
حامد میر کے مطابق کل پارلیمنٹ میں ممکنہ ہنگامہ آرائی کے ثبوت مل چکے ہیں، شواہد کی روشنی میں کچھ اہم لوگوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔
حامد میر کا مزید کہنا ہے کہ فی الحال فیصلہ کیا گیا ہے کہ شواہد کو سامنے نہ لایا جائے، کل کا دن گزرنے دیا جائے، تحریک عدم اعتماد کا مرحلہ ختم ہونے پر شواہد سامنے لائے جائیں گے۔
قومی اسمبلی کے کل کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ ایجنڈے میں شامل ہے۔
ایجنڈے کے مطابق قائد حذب اختلاف شہباز شریف کی جانب سےپیش کی گئی قرار داد پر ووٹنگ کی جائے گی۔
قرار داد کے مطابق ایوان وزیراعظم عمران خان پر عدم اعتماد کرتا ہے۔
قرارداد کے مطابق عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے، وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔