جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملے کے نتیجے میں وین میں سوار تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے، وین چینی زبان سکھانے پر مامور اساتذہ کو لے کر واپس جارہی تھی کہ موڑ پر گھات لگائے کھڑی خاتون حملہ آور نے خود کو اُڑا لیا۔
خوفناک دھماکے کے بعد وین میں آگ لگ گئی، حملے میں ایک چینی اور دو رینجرز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے۔ وزیراعلی سندھ واقعے پر اظہار افسوس کیلئے چینی قونصلیٹ پہنچے، جہاں انہوں نے قونصل جنرل کو مکمل تحقیقات اور ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس مقدس حیدر کے مطابق گاڑی میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کا عمل جاری ہے انہوں نے تصدیق کی کہ گاڑی میں دو چینی خواتین اور ان کا ایک ہم وطن سوار تھا۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکا دہشت گردی ہے جس میں چینی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ گاڑی کراچی یونیورسٹی کے مسکن مین گیٹ سے کراچی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تھی، دھماکا دوپہر ایک بجکر 52 منٹ پر ہوا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کیا گیا ہے، دھماکے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی، دھماکے سے آس پاس کے لوگ بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی باشندوں میں ڈائریکٹر ہوانگ گوئی پنگ، ڈنگ موپنگ، چن سائے اور وین ڈرائیور خالد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں وانگ یوکوئنگ اور سیکیورٹی گارڈ حامد شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کے قریب پہنچتے ہی گاڑی میں دھماکا ہوا، جبکہ رینجرز کی دو موٹر سائیکلیں گاڑی کے آگے پیچھے تھیں۔
ذرائع رینجرز کے مطابق دھماکے میں 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، چاروں اہلکار موٹر سائیکل پر وین کی سیکیورٹی پر تعینات تھے۔
ذرائع رینجرز کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے، جائے وقوعہ پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔