• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہم نئے سیلرز اپنے پروڈکٹ کو شروع میں لانے کےلیے پروڈکٹ رینکنگ کرواتے ہیں، یعنی ہم ایک خاص آدمی کو کچھ پیسے دیتے ہیں، جس کے بدلے وہ ہماری پروڈکٹ پر ری ویوزکا اضافہ کردیتا ہے، بغیر پروڈکٹ کو استعمال کیے ، خود ہی سوالات کرتا ہے، جس سے ہماری پروڈکٹ اوپر آجاتی ہے،یا کسٹمر کو نظر آنے لگتی ہے، اور اس طرح ہمیں آرڈرز آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ ری ویوز بڑھانے کےلیے مذکورہ طریقہ کار(پروڈکٹ رینکنگ) اختیار کرنا اور انہیں پیسے دینا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟

جواب: اس طرح مصنوعی طریقے سے پروڈکٹ کو اوپر لانا ایک تو ناجائز اشتہار بازی ہے اور دوسرے اس میں خریدار کو دھوکا دینا ہے۔ دھوکا دہی کے پہلو سے یہ عمل ’’بیعِ نجش‘‘ کی طرح ہے جس میں خریداری مقصد نہیں ہوتی ، لیکن قیمت بڑھا چڑھا کربیان کی جاتی ہے،تاکہ خریدار دھوکے میں مبتلا ہو یا کسی چیز کے متعلق اپنا باخبر ہونا ظاہر کردیا جاتا ہے ،تاکہ خریدار اسے خریدے یا زیادہ قیمت پر خریدے۔ 

آج کل اگرسمعی وبصری آلات پر کسی چیز کے متعلق ایسے اوصاف کا تذکرہ کیا جائے جو اس میں نہ ہوں یا کسی پروڈکٹ کے متعلق سمعی وبصری آلات پرکوئی ایسا عمل کیا جائے، تاکہ خریدار خریدنے پر آمادہ ہو تو وہ بھی ’’نجش‘‘ کی جدید صورتوں میں داخل ہے اور ناجائز ہے۔’’بیع نجش‘‘ کی ممانعت تو احادیث شریفہ میں صراحت کے ساتھ آئی ہے؛ لہٰذا اس کی رو سےرینکنگ بڑھانے کا یہ عمل ناجائز اورحرام ہے، مگر اس کے ساتھ قرآنِ کریم کی رو سے بھی یہ عمل ناجائز ہے۔قرآن پاک کے مطابق دلی رضامندی کے بغیر دوسرے کا مال کھانا ناجائز ہے۔جو رضامندی غلط تاثر دے کریا جھوٹ ،فریب ، دھوکا یا جبرواکراہ کے ذریعے حاصل کی جائے، وہ بھی ناجائز ہے۔رینکنگ بڑھانے کے اس عمل میں ظاہر ہے کہ غلط تاثر دے کر خریدار کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے، اس لیے ازروئے شرع یہ عمل حرام ہے۔