• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزارعت میں زمین کے مالک کو چھٹا حصہ دینے کا معاہدہ

تفہیم المسائل

سوال: بلوچستان کے کئی علاقوں میں یہ طریقہ رائج ہے کہ زمین کا مالک مزارع کو زمین دیتا ہے، جس میں مزارع اپنے خرچ سے سارا کام کرتا ہے اور زمین کے مالک کو منافع سے چھٹا حصہ دیتا ہے، کیا یہ طریقہ جائز ہے ،(مولانا عبدالرشید ، خضدار بلوچستان)

جواب: آپ کے سوال میں مذکور عقد کو شریعت کی اصطلاح میں عقدِ مزارعت کہتے ہیں، مزارعت کے درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط زمین کا قابلِ زراعت ہونا ہے، زمین بنجر نہ ہو، زمین اگر قابلِ زراعت ہو، تو مزارعت جائز ہوگی۔ 

دوسری شرط یہ ہے کہ فریقین میں سے ہر ایک کو کیا ملے گا، عقد میں ذکر کرنا ضروری ہے۔ اگر مالک کی طرف سے صرف زمین ہو اور بقیہ اشیاء (یعنی گندم، محنت، ٹریکٹر وغیرہ) دوسرے شخص کی طرف سے ہوں، اخراجات وغیرہ نکالنے کے بعد باقی ماندہ کا چھٹا حصہ مالک زمین کے لیے طے ہو، تو یہ معاملہ شرعاً جائز ہے۔

حدیث پاک میں ہے: ترجمہ:’’ حضرت ابوجعفر بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اہلِ خیبر کو نصف پیداوار کے عوض زمین بٹائی پردی، پھر حضرت ابو بکر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم نے بٹائی پر دی، پھر ان کے اہل وعیال آج تک تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین بٹائی پر دیتے رہے، (مُصنّف ابن ابی شیبہ:21231 )‘‘۔ (جاری ہے)