• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبادتوں کا مہینہ رمضان اور ماہ اپریل پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچاکر رخصت ہوا، عمران خان کی ساڑھے تین سالہ حکومت جس طریقےسےاپنے انجام کو پہنچی اس کی باز گشت اب بھی سنائی دے رہی ہے، برکتوں کے مہینے رمضان میں سابق حکمرانوں نے جس انداز سے آئین شکنی کی اسے پاکستان میں ہمیشہ ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائےگا، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف لائی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کو ایک خط سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر ملک میں پہلی بار اعلیٰ عدالتوں اور اہم اداروں نے جس طرح آئین اور قانون کی پاسداری کی وہ ایک ایسی مثال ہے جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا، سازش کا لفظ ہماری سیاست میں نیا نہیں لیاقت علی خان سے لے کر عمران خان تک کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکا،اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے جس طرح ایک خط کا پرو پیگنڈہ کیا اس سے انہیں عوامی سطح پر تو فائدہ ضرور ہوا مگر عالمی سطح پر پاکستان کے سفیروں کے حوالے سے دنیا بھر میں جو باتیں اور سوچ سامنے آئی ، اس کا عمران خان سمیت کسی کو بھی اندازہ نہیں ہے، پاکستان کے سفیر اب ہر جگہ مشکوک نگاہوں سے دیکھے جارہے ہیں، جس خط کو عمران خان نے ابتدا میں ملکی مفاد میں چھپا کر رکھا اسے بعد میں سب کے سامنے لاکر انہوں نے محض اپنی حکومت کی ساڑھے تین سالہ ناقص کار کردگیپر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کی،حقیقت یہ کہ انا اور تکبر عمران کو لے ڈوبا، وہ الزام تراشی، مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے کے سوا کچھ نہ کرسکے، انہیں اقتدار کا نشہ چڑھ گیا تھا اسی لیے عدم اعتماد اور خود کو ایوانِ وزیر اعظم سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے انہوں نے جو جو حربے استعمال کئے کوئی بھی ان کے کام نہ آسکا، خاصی بد نامی کے بعد انہیں وہاں سے باہر جانا پڑا، اب وہ ملک کو خانہ جنگی کی جانب لے جانا چاہتے ہیں جس سے ہمیں اپنی ریاست کو بچانا ہوگا،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان نے حکومت میں رہتے ہوئے اپنے اتحادیوں، اپنے ارکان پار لیمنٹ، اپنی مذاکراتی ٹیم کو خط کے بارے میں اعتماد میں کیوں نہیں لیا،،انکوائری کمیشن کیوں نہیں بنایا،تحریک عدم اعتماد کاحقیقت پسندی سے جائزہ لیا جائے تو ان کی حکومت اتحادیوں کی جانب سے حمایت واپس لینے پرگئی۔پی پی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی تو شروع دن سے ہی انہیں سلیکٹڈ حکومت قرار دے رہی تھیں، ان کی حکومت گرانے کے لیے جو غیر ملکی رقم پاکستان لائی گئی وہ کن جماعتوں میں تقسیم کی گئی، پچھلی حکومت کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے تو صاف ظاہر ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کا انداز سیاست اور طرز حکمرانی آمریت سے بھر پور رہا، انہوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں مہنگائی اور گرانی کے بوجھ تلے دبائے رکھا، اپوزیشن کے ساتھ ٹکرائو کی پالیسی اور الزام تراشی انہیں لے ڈوبی، تحریک عدم اعتماد کے بعد جس طرح انہوں نے آئین شکنی کی وہ ان کے خلاف کارروائی کیلئے بہت کافی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر،ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، کے ساتھ ساتھ صدر مملکت بھی آئین شکنی کے مرتکب ہوئے، اسی قسم کی صورت حال پی ٹی آئی نے پنجاب میں پیدا کی لاہور ہائی کورٹ کے سخت موقف کے بعد حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھانے میں کامیاب ہوئے، اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان اور ان کے ساتھی ملک میں خانہ جنگی کی دھمکی دے رہے ہیں، یہ لوگ ملک اور اس کے اداروں کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں، ماضی میں عمران خان کے دھرنے اسپانسرڈ ہوتے تھے مگر اب کوئی ان پر ہاتھ رکھ کر بدنامی مول لینے کو تیار نہیں، پچھلے ساڑھے تین سال میں ناکام طرز حکمرانی کے بعد وفاق اور پنجاب میں پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی نے جس طرح آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جلد آئین اور قانون کے تحت ان سے حساب لیا جانا چاہئے، عمران خان الیکشن کمیشن پر تنقید کر کے اسے دبائو میں لانا چاہتے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی اور اپنی شکست کے بعد سابق وزیر اعظم ملک کو مسلسل عدم استحکام کی جانب لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، امریکی سازش ان کا سب سے بڑا جھوٹ ہے جس کو ثابت کرنے میں وہ ابھی تک ناکام ہیں، پی ٹی آئی کے مظاہروں میں پاسپورٹ نذر آتش کرنا اور اداروں کے خلاف نعرے بازی سے توظاہر ہورہا ہے کہ شاید وہ کسی غیر ملکی اشارے پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو عمران خان کے ایسے پرو پیگنڈے کا بھر پور جواب دینا ہوگا،پی ٹی آئی ایک ناکام جماعت ہے جس نے ماضی میں سہاروں کی مدد سے دھرنے دئیے مگر اس بار اسلام آباد میں اس کا جس طرح حکومتی استقبال کیا جائے گا وہ انہیں زندگی بھر یاد رہے گا۔ پی ٹی آئی کے کار کنوں نےمدینہ منورہ میں جو کیا وہ اتفاقاً نہیں منظم منصوبہ بندی سے کیا، اس حوالے سےسابق وزیراعظم عمران خان اورسابق وزیرداخلہ شیخ رشید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں جس کی روشنی میں ان کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہئے، مسجد نبوی ﷺ کا واقعہ جہالت کا شرمناک مظاہرہ ہے، عمران خان اور کتنی نفرت پھیلانا چاہتے ہیں، پاکستان اس وقت جن مشکلات سے دوچار ہے اس میں ہمیں بہت زیادہ احتیاط سے کام لینا ہوگا، سعودی عرب کے واقعے سے بیرون ملک جس طرح پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے، موجودہ حکومت کو بھی اس جانب توجہ دینا ہوگی، عوام کو عمران خان اور ان کے وزیروں کی کرپشن سے قوم کو آگاہ کرنا ہوگا، فرح خان کی کرپشن کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا ہوگا۔موجودہ حکومت کو فوری طور پر عوام کو مہنگائی کے حوالے سے ریلیف دینا ہوگا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین