• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چند دنوں کے اندر جو متعدد اعلانات کئے ہیں، ان کی وجہ سے ملک بھر کے لوگوں کی ان سے کافی امیدیں وابستہ ہوگئی ہیں،ان اعلانات میں سے میں کچھ کا ضرور ذکر کروں گا جو انہوں نے بلوچستان میں عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے کئے ہیں۔ میرے خیال میں اس وقت سارے ملک میں اگر کسی صوبے کی ترقی پر سب سے پہلے توجہ دینے کی ضرورت ہے تو وہ یقینی طور پر بلوچستان ہے‘ اس معاملے پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ بلوچستان پاکستان کا مظلوم ترین صوبہ ہے، میں بلوچستان کے وسائل کے استحصال کی فقط ایک مثال دوں گا، یہ بات کسی سے بھی خفیہ نہیں کہ گیس پاکستان میں سب سے پہلے بلوچستان میں سوئی کے مقام سے حاصل ہوئی مگر سوئی گیس کا استعمال کیسے کیا گیا؟ اس کا کتنا حصہ خود بلوچستان حاصل کرسکا اوراس گیس کا کتنا حصہ دوسرے صوبے استعمال کرتے رہے؟ پاکستان کا جو صوبہ بلوچستان کی گیس استعمال کرتا رہا کیا اس نے بلوچستان کو گیس کی اس مقدار کی رقم ادا کی؟ وقت آگیا ہے کہ ایسے سارے ایشوز کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے‘ مرکزی حکومت اور گیس استعمال کرنے والے صوبوں کے سرکاری دفاتر سےاس سلسلے میں ساری تفصیلات اب بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔ میں اس کالم کے ذریعے وزیر اعظم شہباز شریف سے گزارش کروں گا کہ وہ یہ کام کرسکتے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری اعداد و شمار جمع کرکے ان کی قیمت طے کرکے ہر صوبہ یہ رقم بلوچستان کو ادا کردے۔ اس مرحلے پر میں حکومت کی توجہ اس بات کی طرف بھی مبذول کروانا چاہوں گا کہ گیس کے حوالے سے ابتدا میں جو سلوک بلوچستان سے کیا گیا کیا وہی سلوک کافی عرصے سے سندھ سے نکلنے والی گیس کے ساتھ بھی نہیں کیا جارہا۔ یہ بات کسی سےڈھکی چھپی نہیں کہ ملک میں نکلنے والی گیس کی ایک بڑی مقدار سندھ سے حاصل کی جاتی ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق اس گیس کا ایک بڑا حصہ پنجاب حاصل کرتا ہے‘ کیا یہ مناسب نہیں کہ سندھ سے نکلنے والی گیس جس مقدار میں اب تک پنجاب حاصل کرتا رہا ہے، اس کی قیمت طے کرکے رقم حکومت سندھ کے حوالے کرے۔ اس مرحلے پر میں آئین کی شق 158 کا حوالہ دوں گا۔ اس شق کے مطابق :

Priority of requirements of natural gas. Shiq 158: The Provinces ln which a well head of natural gas is situated shall have precedence over other parts of Pakistan in meeting the requirements from that well head ,subject to the commitments and obligations as on the commencing day.

اس سلسلے میں حکومت سے میرا سوال یہ ہے کہ جب سے سندھ سے گیس نکلی ہے، کیا آئین کی اس شق پر عمل کیا گیا؟ میرے خیال میں اب تک آئین کی جو بھی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں وہ اب مکمل طور پر بند ہونی چاہئیں۔ اس مرحلے پر میں یہ بھی ذکر کرتا چلوں کہ سندھ کے ساتھ جو زیادتیاں عمران خان کی حکومت میں ہوئیں ایسی زیادتیاں پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک نہیں ہوئیں‘ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے پہلے سندھ کے ساتھ زیادتیاں نہیں ہوئیں‘ یہ ایک الگ موضوع ہے‘ اب وقت آگیا ہے کہ ان ساری زیادتیوں کا تفصیل سے ذکر کیا جائے۔ اسی وجہ سے سندھ کے عوامی حلقوں میں اب یہ رائے جنم لے رہی ہے کہ سندھ اور بلوچستان مشترکہ طور پر اپنے حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کریں۔ بہرحال عمران خان کے دور میں سندھ کو انتہائی نفرت سے نظر انداز کرنے اور اس کے خلاف مختلف غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے اعلانات کرنےکے بارے میں کافی تفصیلات موجود ہیں۔ اس سلسلے میں فی الحال ایک دو ایشوز کا ذکر کروں گا جس دن عام انتخابات میں عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف اکثریت سے کامیاب ہوئی اور عمران خان وزیر اعظم بننے کی تیاریاں کرنے لگے تو اسی رات انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے حکومت میں آنے کے بعد اپنی پارٹی کے ’’ایجنڈے‘‘ کا اعلان کیا‘ یہ ایجنڈا اب بھی کئی لوگوں کے پاس ہوگا‘ اس ایجنڈے کو تفصیل سے پڑھا گیا تو دیکھا کہ اس میں سندھ کا کہیں کوئی ذکر نہیں جب وہ ملک کے دیگر صوبوں کے دورے کرنے لگے جہاں وہ ان صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی ملاقات کرتے اور ان صوبوں کی ترقی و مسائل کے حل کے بارے میں اعلانات کرتے مگر سندھ پر توجہ تک نہ دی، وہ ایک دو بار فقط سندھ کے شہر کراچی آئے مگر انہوں نے سندھ کے وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنا گوارا نہ کیا بلکہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کو ان کی کراچی آمد کی اطلاع بھی نہیں دی جاتی تھی۔

تازہ ترین