• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں امن وامان کی صورت حال ایک بار پھر تیزی سے خراب ہوتی نظر آرہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران شہر میں تین بم دھماکے ہو چکے ہیں۔ پہلے کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے جیسا سنگین اور دور رس منفی نتائج کا حامل سانحہ پیش آیا۔ پھر صدر بازار میں کوسٹ گارڈ کی گاڑی پر حملہ ہوا اور اب 16مئی کی رات کراچی کے مصروف تجارتی مرکز کھارادر میں دھماکا ہوا جس میں ایک خاتون جاں بحق جبکہ 11افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے سے کئی دکانوں، موٹر سائیکلوں اور پولیس موبائل کو نقصان پہنچا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکے میں کھارادر تھانے کی موبائل ہی اصل ہدف تھی۔ ابتدا میں دھماکہ کی جگہ موجود لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف رہے پھر ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی موقع پر پہنچا۔ دھماکے میں بارود کی بڑی مقدار کے علاوہ بال بیئرنگ کا استعمال بھی کیا گیا ہے، تاہم مکمل تفصیلات حتمی رپورٹ سے واضح ہوں گی۔وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ نے دھماکے پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے دھماکے کی مذمّت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کراچی پاکستان کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر نے اِس شہر کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ اِس ضمن میں محکمہ پولیس کی استعداد اور وسائل میں اضافہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف کراچی بلکہ ملک بھر میں سیکورٹی انتظامات کا ازسرنو جائزہ لیں اور ایسے شدت پسند اور ملک دشمن عناصر کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کریں تاکہ ہزاروں قربانیوں کے بعد ملک میں جو امن بحال ہوا ہے وہ قائم و دائم رہے۔

تازہ ترین