• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی میں ہوئے خود کش دھماکے کے بعد سیکیورٹی کے نام پر طلبہ کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، گاڑیوں کو داخلے سے روکا جارہا ہے اور جامعہ کے باہر بنائی گئی پارکنگ بھی غیر محفوظ ہوگئی ہے۔

پارکنگ پر نہ تو عملہ ہے اور نہ ہی کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ ہے جس کی وجہ سے چوروں کی چاندنی ہوگئی ہے، گزشتہ بدھ (11 مئی) کو جامعہ کراچی سے دو موٹرسائیکلیں چوری ہوگئی تھیں۔

حارث فضیل نامی طالبعلم کے مطابق وہ سلور جوبلی گیٹ پر بنائی گئی موٹر سائیکل پارکنگ پر بائیک کھڑی کر کے بینک گیا تو جب واپس آیا تو موٹر سائیکل چوری ہوچکی تھی، جس کا نمبر KPF, 0495 تھا۔

مبینہ ٹائون پولیس کے اے ایس آئی جمشید کے مطابق اطراف میں بینک کے کیمرے ناکافی ہیں جبکہ یونیورسٹی کا سیکیورٹی عملہ بھی پارکنگ میں نہیں ہوتا، یونیورسٹی کے باہر روز گاڑیاں غائب ہورہی ہیں۔

دریں اثنا اسی دوران ایک اور طالبعلم کی موٹر سائیکل پارکنگ ایریا سے چوری ہوگئی تھی،بتایا جاتاہےکہ بی کام کے فارم جمع کرانے والے طالبعلم جہازیب خان کی موٹرسائیکل نمبر kHN 8546 چوری ہوگئی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کیمپس کے رہائشی علاقے سے بھی موٹرسائیکل چوری ہوچکی ہے جبکہ شعبہ ریاضیات کے باہر ایک طالبعلم سے موبائل چھین گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید