سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ہائی پروفائل کیسز میں تقرری و تبادلوں کو روک کر تاریخی اور سنہری فیصلہ دیا ہے، انہوں نے ساتھ ہی پیشگوئی کی کہ یہ ہفتہ بڑا اہم ہے، اس ہفتے اہم فیصلے ہوں گے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اس حکومت نے آتے ہی تمام کیسز کی فائلوں کو بدلا، تفتیش کار بدل دیئے، جن لوگوں کے پاس ان کے خاندان کے کیسز تھے، سب کو انہوں نے ہٹایا، ذاتی کارکنوں کو پراسیکیوشن میں رکھوا دیا۔
شیخ رشید نے کہا کہ یہ نیب کو دھمکا رہے تھے، سپریم کورٹ نے انہیں روک کر تاریخی اور سنہری فیصلہ دیا، عدالت نے اگلی تاریخ پر فیصلہ کرنے کو کہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل سے یکدم تین ہزار لوگ نکال دیئے گئے، ای سی ایل سے دو وزیر نام نہیں نکال سکتے، وزیر قانون، وزیر داخلہ اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں کو دیکھنے کے بعد حتمی فیصلہ کابینہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے آتے ہی ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو ہٹا یا، پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ ہمیں اس کیس میں دلچسپی نہیں۔
سابق وزیر نے کہا کہ یہ ہفتہ بڑا اہم ہے، اس ہفتے اہم فیصلے ہوں گے، رانا ثنا اللّٰہ ایسی غلطی کریں گے جو ان کے گلے پڑے گی، خود کو این آر او دینے کا ان کا پچاس سال کا تجربہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا سارا ریکارڈ یہ لاہور کی دو ماڈل ٹاؤن کوٹھیوں میں لے گئے ہیں، اے این ایف میں 15 شہادتیں تھیں، کسی کو شہادت نہیں دینے دی، انہوں نے فرد جرم بھی نہیں لگنے دی۔
شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کیوں نہیں آتے، پاسپورٹ بھی ہے اور پنجاب میں حکومت بھی، مگر انہیں خوف ہے اس لیے یہ اداروں سے بھیک مانگ رہے ہیں جو مسترد کردی گئی۔
سابق وزیر نے کہا کہ یہ اپنی حکومت کی ڈیڑھ سال کی گارنٹی چاہتے ہیں، ادارے نے ان کی بھیک مسترد کردی ہے، یہ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں معاشی مسئلے کو لے جانا چاہتے ہیں، یہ نیشنل سیکیورٹی کونسل سے آئی ایم ایف کی شرائط پر فیصلہ چاہتے ہیں جب کہ یہ ان کا مسئلہ نہیں۔
شیخ رشید کاکہنا تھا کہ چور کو انصاف کے کٹہرے سے نہیں بچنا چاہئے۔