پاکستان تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے فیصلے میں کہا کہ منحرف ارکان پنجاب اسمبلی سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف ارکان کے خلاف ریفرنس منظور کرلیا ہے۔
ڈی سیٹ ہونے والے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی میں راجہ صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، علیم خان، نذیر چوہان، محمد امین ذوالقرنین ، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار وڑائچ، نزید احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گل، عظمی کاردار، ملک اسد، اعجاز مسیح، سبتین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم اور فیصل حیات شامل ہیں۔
ڈی سیٹ ہونیوالوں میں 5 ارکان کا تعلق علیم خان گروپ سے ہے، 4 ارکان کا تعلق اسد کھوکھر گروپ، جبکہ 16 ارکان کا تعلق ترین خان گروپ سے ہے۔
ڈی سیٹ ہوئے ارکان اسمبلی کن کن حلقوں سے منتخب ہوئے تھے؟
اس کے علاوہ ڈی سیٹ ہوئے راجہ صغیر پی پی 7 راولپنڈی سے، ملک غلام رسول سانگھا پی پی 83 خوشاب سے، سعید اکبر نوانی پی پی 90 بھکر سے منتخب ہوئے تھے۔
محمد اجمل چیمہ پی پی 97 فیصل آباد، عبد العلیم خان پی پی 158 لاہور،
نذیر چوہان پی پی 167 لاہور، امین ذوالقرنین پی پی 170 لاہور ، ملک نعمان لنگڑیال پی پی 202 ساہیوال، سلمان نعیم پی پی 217 ملتان سے منتخب ہوئے تھے۔
زوار حسین وڑائچ پی پی 224 لودھراں، نذیر احمد خان پی پی 228 لودھراں، فدا حسین پی پی 237 بہاولنگر، زہرہ بتول پی پی 272 مظفر گڑھ، لالہ طاہر پی پی 282 لیہ، اسد کھوکھر پی پی 168 لاہور سے منتخب ہوئے تھے۔
محمد سبطین رضا پی پی 273 مظفر گڑھ، محسن عطا خان کھوسہ پی پی 288 ڈی جی خان، میاں خالد محمود پی پی 140 شیخوپورہ، مہر محمد اسلم پی پی 127 جھنگ، فیصل حیات جبوانہ پی پی 125 جھنگ سے کامیاب قرار پائے تھے۔
عائشہ نواز ڈبلیو 322 مخصوص نشست، ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست، عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست، ہارون عمران گل این ایم 364 اقلیتی نشست، اعجاز مسیح این ایم 365 اقلیتی نشست پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔