حکومتی اتحادی جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہو نہیں رہا، ہوچکا ہے۔
پشاور میں قبائلی جرگے اور تاجروں سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر خوب سیاسی وار کیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے معاشی ماہرین نے کہا تھا ڈالر 200 تک جائے گا، یہ ان ہی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ کسی کا دماغ خراب ہے، جو لانگ مارچ میں آئے گا، اس مارچ کی اہمیت دو پیسے کی نہیں، یہ لوگ مکھیاں مارنے کے لیے اسلام آباد آئیں گے، جو لانگ مارچ ہم نے کیے، کسی کا باپ بھی وہ ریکارڈ نہیں توڑ سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا چیلنج ہے کہ ملک کو کیسے اٹھایا جائے، 4 سال کی خرابی چار دن میں پورا کرنے کی بات کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ متفقہ فیصلہ ہے کہ حکومت باقی مدت پوری کرے گی، ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے ادارے اور سیاستدان ایک پیج پر آکر کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کمزور ہونے کا احساس نہ دلایا جائے، جمہوریت کمزور اور انسانی حقوق پامال رہیں گے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ یہ لوگ فاٹا کی حیثیت تبدیل کرنا چاہتے ہیں، قبائل کے لیے میری ریفرنڈم کی تجویز نہیں مانی گئی، پوچھتا ہوں کیا اب قبائلی علاقہ پیرس بن چکا ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ جہاں کام ہوئے، وہ قبائل کا ایک فیصد علاقہ بھی نہیں، کچھ خاص علاقوں میں سڑکیں اور مساجد بنائی گئیں، آپ کی آواز اقتدار کے ایوانوں میں پہنچاؤں گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے بھی آپ کی جنگ لڑ رہے تھے، آئندہ بھی آپ کی جنگ لڑیں گے، نواز شریف کی حکومت میں بھی آپ کے لیے لڑ چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج ہے ملک کو کیسے اٹھایا جائے، ملک دیوالیہ ہوچکاہے، 4 سال کی خرابی 4 دن میں پورا کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ چین پاکستان کو کہہ چکا، زراعت، مواصلات دیگر شعبوں میں کام کرنے کو تیار ہے، ہمیں ایسے حالات بنانے کی ضرورت ہے کہ چین میدان میں آئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، فیصلے عوام کی خواہش کے مطابق کرنا ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے کہا گیا آپ قبائل میں پارلیمنٹ کے نمائندے نہیں، کہا گیا کہ قبائل کے نمائندے ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قوتیں چاہتی ہیں ہم تقسیم در تقسیم ہوں، قبائلیوں کو کیوں سبز باغ دکھائے گئے، قبائل کو 100 ارب روپے سالانہ دینے کا کہا گیا، ابھی تک 50 ارب بھی نہیں دیے گئے۔