• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خلیوں کی خاندانی تاریخ بتانے والا ٹیپ ریکارڈر

Dna Tape Recorder To Trace Cell History
سائنس دانوں نے ڈی این اے ’ٹیپ ریکارڈر‘ ایجاد کیا ہے جو کسی جاندار کے جسم کے ہر خلیے کی خاندانی تاریخ بتاسکتا ہے،جسم کے کھربوں پیچیدہ خلیے صرف ایک بیضے سے کیسے جنم لیتے ہیں۔

ایک برطانوی ماہرِ حیاتیات نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ افزائشی حیاتیات سے اس بات کا سراغ لگایا جاتا ہے کہ خلیے کی تقسیم کے ہر دور میں جینیاتی مواد کیسے کھلتا ہے، جسم کا نقشہ کیسے ترتیب پاتا ہے، اور ٹشو کیسے مخصوص کرداروں میں ڈھلتے ہیں، لیکن اس علم کا بڑا حصہ خلیہ بہ خلیہ تاریخ کی بجائے محض اندازوں اور تخمینوں ہی پر مبنی تھا،اس میدان میں اس وقت پیش رفت ہوئی جب سائنس دانوں کو جین ایڈیٹنگ کی CRISPR تکنیک کی مدد سے زندہ جانداروں کے ڈی این اے میں رد و بدل کرنے کا موقع ملا۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر جے شینڈیور کی ٹیم نے ایک مالیکیولائی ٹیپ ریکارڈ تخلیق کیا جو دراصل ڈی این اے کے ایک ٹکڑے پر مشتمل ہے ، اس ٹکڑے کو جاندار کے کسی ایک خلیے کے جینوم میں داخل کر دیا جاتا ہے اور بعد میں جاندار کی زندگی کے دوران تبدیلیوں سے گزرتا رہتا ہے۔جب خلیہ تقسیم ہوتا ہے تو یہی نشان زد ہ ٹکڑا اس کی اگلی نسلوں کو ورثے میں ملتا ہے۔

سائنس دانوں نے یہ تکنیک زیبرا مچھلی پر آزمائی، اس سے انھیں معلوم ہوا کہ وہ بالغ مچھلی میں لاکھوں خلیوں کے ارتقا کا مکمل نقشہ بنا سکتے ہیں۔
تازہ ترین