یارکشائر کے علاقے کرکلیز میں ہزاروں شہریوں نے ایک درخواست پر دستخط کیے ہیں، جو 75 سال سے پرانی قبروں کے دوبارہ استعمال کے خلاف ہیں۔
یہ مہم نیو فرینڈز آف ڈیوزبری قبرستان کی ٹرسٹی کرسٹین لیمین نے شروع کی ہے، جو اس تجویز کو ’اخلاقی طور پر غلط‘ اور ’قابل نفرت‘ قرار دیتی ہیں۔
درخواست پر 4 ہزار 600 سے زائد افراد نے دستخط کردیے ہیں اور اب یہ معاملہ مقامی کونسل میں مکمل بحث کےلیے پیش کیا جاسکتا ہے۔
قانون کمیشن کے مطابق قبرستانوں میں جگہ کی کمی کا حل قبروں کے دوبارہ استعمال میں ہے مگر عوامی ردعمل اس کے خلاف ہے۔
کرسٹین لیمین کا کہنا ہے کہ قبرستان محض زمین کے ٹکڑے نہیں بلکہ مقدس مقامات ہیں اور ان کا دوبارہ استعمال ناقابل قبول ہے۔
وہ اپنے حامیوں کے ساتھ اگلے ماہ یہ درخواست ڈاؤننگ اسٹریٹ لے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ اس معاملے پر قومی سطح پر توجہ دلائی جا سکے۔
کریکلیز کونسل نے واضح کیا ہے کہ فی الحال مقامی سطح پر ایسی کوئی منصوبہ بندی نہیں لیکن لیمین کو خدشہ ہے کہ اگر قانون تبدیل ہوا تو مستقبل میں ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ کسی بھی اتھارٹی کو صرف قبر کے دوبارہ استعمال کے لیے کسی کی باقیات نکالنے سے قانونی طور پر روکا جائے۔