پاکستانی امریکن ڈاکٹر آصف محمود نے وسط مدتی انتخابات کی پرائمری جیت کر تاریخ رقم کردی ہے۔
ڈاکٹرآصف محمود نے امریکا کے وسط مدتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹس کی نشست پر کیلیفورنیا کی پرائمری جیتی ہے۔ ڈاکٹر آصف نے ری پبلکن حریف اور موجودہ رکن کانگریس یونگ کم سے 11 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
ڈاکٹر آصف محمود کانگریس کے ڈسٹرکٹ 40 سے واحد ڈیموکریٹ امیدوار تھے اور ان کی حمایت کرنیوالوں میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صف اول کے رہنما شامل تھے جبکہ یونگ کم ری پبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے دوسری بار کانگریس کی امیدوار تھیں اور انہوں نے ڈاکٹرآصف کے مقابلے میں اپنی انتخابی مہم پر کئی لاکھ ڈالر زیادہ خرچ کیے تھے مگر ناکام رہیں۔
اس طرح ڈاکٹرآصف امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے لیے پرائمری الیکشن جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں اور انہوں نے رکن کانگریس بننے کے لیے پہلا مرحلہ جیت لیا ہے، اب ڈاکٹر آصف محمود نومبر کے مڈٹرم الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔
ڈاکٹر آصف محمود کیلی فورنیا کے ڈسٹرکٹ فورٹی سے ڈیموکریٹ امیدوار تھے، یہ ڈسٹرکٹ نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں پاکستانیوں ہی نہیں مسلمانوں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے اور ووٹ جیتنے کے لیےسفید فام اور دیگر کمیونیٹیز کی حمایت درکار تھی۔
کیلیفورنیا کے ریاستی قوانین کے مطابق کانگریس کے لیے پرائمری الیکشن ہوتا ہے جس میں کسی بھی پارٹی کے امیدوار حصہ لے سکتے ہیں تاہم جیتنےوالے سرفہرست دو امیدواروسط مدتی انتخاب میں حصہ لیتے ہیں خواہ انکا تعلق ایک ہی پارٹی سے کیوں نہ ہو۔
رکن کانگریس بننے کے لیے ڈاکٹر آصف کا اب نومبر میں مقابلہ ہوگا۔ ڈاکٹرآصف محمود کا تعلق پنجاب کے علاقے کھاریاں سے ہے، انہوں نے جناح اسپتال کراچی سے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی تھی۔
ڈاکٹر آصف کا الیکشن جیتنا پاکستانی امریکنز کے لیے اعزاز ہے، برطانیہ میں یوں تو ہر بار کئی برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ بنتے ہیں تاہم امریکا کی تاریخ میں اب یہ پہلی بار امکان پیدا ہوا ہے کہ نومبر کے وسط مدتی انتخابات جیت کر کوئی پاکستانی امیدوار رکن کانگریس بن سکےگا۔