ایم این اے عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کر گئے، اسپتال منتقلی کے بعد ڈاکٹرز نے اُن کی موت کی تصدیق کی۔
عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، جبکہ ان کے ڈرائیور جاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کردی تھی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت حسین کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
ذرائع محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ پوسٹ مارٹم ٹیم کی سربراہی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کریں گی، ٹیم میں دو میڈیکو لیگل افسران بھی شامل ہوں گے۔
عامر لیاقت کی وصیّت سامنے آگئی
ڈرائیور جاوید کا کہنا ہے کہ گھر میں عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عامر لیاقت حسین اپنے آبائی گھر خداداد کالونی میں موجود تھے، گھر پر موجود ملازمین دروازہ کھول کر اندر گئے تو وہ بے ہوش حالت میں بستر پر موجود تھےجس کے فوری بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔
عامر لیاقت کے ڈرائیور جاوید نے 15 پر عامر لیاقت کی طبیعت کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔
ملازم جاوید نے بتایا کہ گزشتہ شب عامر لیاقت نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی جس پر انہیں اسپتال چلنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کردیا اور پھر صبح ان کے کمرے سے چیخنے کی آواز بھی سنائی دی تھی۔
ایس ایس پی ایسٹ رحیم شیرازی نے عامر لیاقت حسین کے گھر کا معائنہ کیا ہے،فرانزک عملہ سمیت دیگر تحقیقاتی حکام نے بھی گھر کا معائنہ اور شواہد جمع کئے۔
عامر لیاقت حسین کی وجہ موت جاننا ضروری ہے، ایس ایس پی ایسٹ
رحیم شیرازی نے بتایا کہ تقریباً دوپہر ایک بجے کے قریب عامر لیاقت کے حوالے سے اطلاع ملی، اہلخانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ عامر لیاقت کے ساتھ ان کے دو ملازم رہتے تھے، ہمیں عامر لیاقت سے متعلق ان کے ملازم نے اطلاع دی۔
انہوں نے بتایا کہ کرائم سین یونٹ کو گھر پر طلب کرلیا گیا ہے، کرائم سین یونٹ یہاں سے مختلف شواہد اکٹھے کرے گا۔
ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق عامر لیاقت کے گھر اِس وقت ان کے خاندان کا کوئی شخص موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت حسین کی وجہ موت جاننا ضروری ہے، مختلف پہلووں سے تفتیش شروع کردی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے کافی چیزیں کلیئر ہوجائیں گی۔
عامر لیاقت کی وجہ موت کیا ہے، کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، کراچی پولیس چیف
کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے وجہ موت کا اعلان ڈاکٹرز کی رپورٹس کی بنیاد پر کیا جائے گا، عامر لیاقت کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت کی وجہ موت کیا ہے، کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
عامر لیاقت حسین کے کیریئر پر ایک نظر
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا کہ عامر لیاقت حسین کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں لاش کے ابتدائی معائنے کے بعد پوسٹمارٹم مردہ خانے میں کیا جائے گا۔
عامر لیاقت کے ملازم ممتاز نے پولیس کو کیا بتایا ؟
عامر لیاقت کے ملازم ممتاز نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ میں ڈرائیور جاوید اور عامر لیاقت گھر میں موجود تھے، 2 گھنٹے سے بجلی بند تھی، جنریٹر چل رہا تھا۔
ممتاز نے اپنے بیان میں بتایا کہ اچانک جنریٹر کا دھواں بھرا تو میری سانس بند ہوئی، میں گھر کا مرکزی دروازہ کھول کر باہر آیا، پھر ڈرائیور جاوید کی آواز آئی کہ عامر لیاقت کی طبعیت خراب ہو رہی ہے۔
ملازم ممتاز کے مطابق ڈرائیور جاوید کے ساتھ مل کر میں نے عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی جس کے بعد ہم کمرے میں داخل ہوئے تو عامر لیاقت صوفے پر تھے۔
عامر لیاقت کے انتقال پر وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی شخصیات کا اظہارِ تعزیت
ممتاز نے بتایا کہ ہم نے عامر لیاقت کی حالت دیکھ کر پولیس اور ریسکیو کو اطلاع دی۔
ملازم ممتاز کے مطابق ہم نے جنریٹر ایک ہفتہ قبل ہی خریدا تھا، لیکن کچھ دنوں سےخراب چل رہا تھا۔
ملازم نے مزید بتایا کہ عامر لیاقت کو آج اسلام آباد روانہ ہونا تھا۔
بشریٰ اقبال کی دعا عامر کے ہمراہ عامر لیاقت کے گھر آمد
عامر لیاقت کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال اپنی بیٹی دعا عامر کے ہمراہ عامر لیاقت کی رہائش گاہ پہنچیں، دعا عامر نے پولیس حکام کو عامر لیاقت کی کچھ چیزیں حوالے کیں اور پھر واپس روانہ ہوگئیں۔
دوسری جانب عامر لیاقت کے انتقال کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1972 کو پیدا ہوئے، اُن کی عمر 49 برس تھی۔
وہ 2018 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل 2002 تا 2007 بھی رکن قومی اسمبلی رہے۔
عامر لیاقت پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، وہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
عامر لیاقت حسین نے 3 شادیاں کیں، اُن کی ازدواج میں ڈاکٹر سیدہ بشریٰ اقبال، سیدہ طوبیٰ انور اور دانیہ ملک شامل ہیں۔
عامر لیاقت حسین نے سوگواران میں دو بچے دعا عامر اور احمد عامر چھوڑے ہیں۔