کراچی (اسد ابن حسن) لاہور ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل میں گزشتہ برس 16کروڑ کی بینک اکاؤنٹس سے خوردبرد میں درج مقدمے میں نامزد 7بینک ملازمین اور 4پرائیویٹ پرسن کو مبینہ ’’فیور‘‘ دینے اور گرفتاریاں نہ کرنے پر عدالتی حکم کے تناظر میں ایف آئی اے ڈی جی نے تفتیشی افسر سب انسپکٹر ندیم کو گزشتہ ہفتے طلب کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ پیشی کی تصدیق کرتے ہوئے ایس آئی ندیم نے کہا کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور میرا ضمیر مطمئن ہے۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق لاہور کمرشل بینک سرکل میں تین برس قبل انکوائری نمبر 255/2019درج ہوئی۔ الزام یہ تھا کہ لاہور کے ایک نجی بینک کے 7ملازمین نے 4دیگر پرائیویٹ پرسن کے اکاؤنٹ میں مدعی آصف علی اور محمد نیاز کے اکاؤنٹس سے 2017ء سے 2019ء تک 16کروڑ 11لاکھ 83ہزار 328سے جعلی دستخط کے ذریعے دوسرے اکاؤنٹس میں منتقل کردیئے گئے مدعیوں کو دو برس تک ٹالا جاتا رہا مگر ان کی زیادہ بھاگ دوڑ پر 4نومبر 2021ء کو مقدمہ نمبر 60/2021آخرکار درج ہوگیا۔ مقدمے کا تفتیشی افسر سب انسپکٹر ندیم مقرر ہوا مگر سات ماہ گزرنے کے باوجود مقدمے میں نامزد 11ملزمان میں سے کسی ایک کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ بینک کے ساتوں ملازمین کو شواہد ملنے کے بعد بینک نیں نوکریوں سے برخاست کردیا تھا۔ مدعی اس دوران لاہور ایف آئی اے کے اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے۔