• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یواے ای: خوبصورت آرکیٹیکچر کی حامل فلک بوس عمارتیں

متحدہ عرب امارات کو جدید تعمیرات کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ دبئی کو کرینوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ دنیا کی 24فی صد کرینیں صرف اس ایک شہر میں موجود ہیں۔ جب آپ متحدہ عرب امارات کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کسی سائی فائی فلم میں ہیں۔ 

متحدہ عرب امارات کی عمارتوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہالی ووڈ کی شہر آفاق فلموں کی شوٹنگ خصوصی طور پر ان عمارتوں میں کی گئی ہے، جن میں مِشن اِمپاسیبل سرِ فہرست ہے۔ یہاں کی عمارتوں کے خوب صورت اور منفرد آرکیٹیکچر کو دیکھ کر یہ اندازہ بخوبی ہوجاتا ہے کہ ہالی ووڈ ان عمارتوں میں اپنی فلموں کی شوٹنگ کرنا کیوں پسند کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی زیادہ تر بلند عمارتیں دو شہروں دبئی اور ابوظبی میں واقع ہیں۔

برج خلیفہ

برج خلیفہ جس کا سابقہ نام برج دبئی ہے، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے، جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ اب تک کی تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس بلند ترین عمارت کی لمبائی 828 میٹر یعنی 2,717 فٹ بتائی جاتی ہے۔ 

یہ عمارت 160منزلوں پر مشتمل ہے۔ برج خلیفہ بہت سے لوگوں کے لیے انتہائی دلکش عمارت ہے جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچ لاتی ہے۔ عمارت کا وزن ایک لاکھ ہاتھیوں کے برابر ہے۔ برج خلیفہ میں ریستوران ، ہوٹل ، رہائش گاہیں، دفتری جگہیں ، اور مشاہداتی ڈیک شامل ہیں جن پر آپ جا سکتے ہیں۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے نام سے منسوب کیا گیا۔

مرینا 101

دبئی میں مرینا کا صحرائی علاقہ دنیا کے ان چند علاقوں ميں سے ايک ہے جو انتہائی تیزی کے ساتھ تعمیراتی شاہکار میں تبدیل ہوا ہے۔ اگر اس علاقے کو تعمیراتی معجزہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ 20برس پہلے یہ صحرائی علاقہ ویران ہوا کرتا تھا لیکن اب وہاں کی بلند و بالا عمارتیں بادلوں سے بھی اوپر سر نکالے نظر آتی ہیں۔ 

متحدہ عرب امارات کی دوسری بلند ترین عمارت مرینا 101 بھی اس علاقہ میں واقع ہے جوکہ 427میٹر (1,394فٹ) بلند ہے۔ مرینا 101، دبئی مرینا ڈسٹرکٹ میں مخلوط استعمال کے لیے ڈیزائن کی گئی عمارت ہے۔ پہلی 33 منزلیں ہارڈ راک ہوٹل کی میزبانی کے لیے بنائی گئی ہیں۔ ہوٹل ٹاور میں 5 ریستورانوں کے علاوہ ، 252ایک بیڈروم اپارٹمنٹس ، 204 دو بیڈروم اپارٹمنٹس ، 42 تین بیڈروم اپارٹمنٹس اور 97 سے100 ویں منزل پر 6 ڈپلیکس پینٹ ہاؤسز ہیں۔

23مرینا

23مرینا ایک شاہانہ رہائشی عمارت ہے جو 392 میٹر (1,289فٹ) اونچی ہے۔ فی الحال یہ متحدہ عرب امارات کی چوتھی، مشرق وسطیٰ کی 31 ویں اور دنیا کی 38 ویں بلند ترین عمارت ہے۔ تیزی سے ترقی پذیر تجارتی علاقے میں واقع ، 23مرینا غیر معمولی نظارے پیش کرتی ہے۔ 23مرینا میں 289 رہائشی یونٹ ہیں جن میں 2،3بیڈروم اپارٹمنٹس اور 4 بیڈروم ڈپلیکس شامل ہیں۔

پرنسس ٹاور

پرنسس ٹاور ایک خوبصورت آرکیٹیکچرل ڈیزائن کی حامل عمارت ہے جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ پرنسس ٹاور مختلف سہولیات جیسے مالز اور پرکشش ثقافتی مقامات رکھتا ہے۔ یہ عمارت 413 میٹر (1,356فٹ) بلند ہے، جو اسے متحدہ عرب امارات کی تیسری اور دنیا کی 31 ویں بلند ترین عمارت بناتی ہے۔ 

اس عمارت میں 763 یونٹ ، 957 زیر زمین پارکنگ بے اور آٹھ ریٹیل آؤٹ لیٹس شامل ہیں۔ پرنسس ٹاور میں ایک انڈور سوئمنگ پول ، آؤٹ ڈور سوئمنگ پول ، مکمل طور پر کام کرنے والا جمنازیم ، سوانا ، اسٹیم روم، ورزش اسٹوڈیو، ایک سے زیادہ گیم رومز، بچوں کے کھیل کی جگہ، ضیافت ہال اور 97ویں منزل پر ایک آبزرویشن ڈیک شامل ہیں۔

برج محمد بن راشد

برج محمد بن راشد ابو ظبی کے قلب میں واقع ایک فلک بوس ٹاور ہے، جو کہ سابقہ سینٹرل بازار کی جگہ تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ عمارت 382 میٹر (1,253فٹ) اونچی ہے ، جو اسے ابوظبی کی بلند ترین عمارت بناتی ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات کی پانچویں، مشرقِ وسطیٰ کی آٹھویں اور دنیا کی اڑتالیسویں بلند ترین عمارت ہے۔ ابتدا میں اس ٹاور کو 2010ء میں مکمل ہونا تھا لیکن 2008ء کے عالمی مالیاتی بحران کے باعث اس کی تکمیل میں چار سال کی تاخیر ہوئی اور یوں یہ 2014ء میں مکمل ہوسکی۔