وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان اب دیوالیہ ہونے کے خطرے سے نکل چکا ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ ٹرن اراؤنڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آج صبح پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایم ای ایف پی ملا ہے، جس کے مطابق آئی ایم ایف نے ساتویں اور آٹھویں قسط کو ملا دیا ہے، ساتویں قسط 900 ملین ڈالر اور آٹھویں قسط تقریباً 1 ارب ڈالر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ افراد کو سستا پیٹرول اسکیم پر رجسٹر کر چکے ہیں، پاکستان پانچویں خسارے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ہمیں مشکل فیصلے لینے پڑے، ٹیکس نہیں جمع کر سکتے تو خود داری کی بات نہ کریں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تو پاکستان کو 4 ریکارڈ بجٹ خساروں کا سامنا تھا، پونے 4 برسوں میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا گیا، آج ہمیں 4 ہزار ارب روپے ڈیٹ سروسنگ کرنی پڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر 120 ارب روپے کی سبسڈی ملک کو دیوالیہ کر دیتی ہے، قوم پر فخر ہے کہ اس نے سمجھا کہ ملک دیوالیہ پن کی نہج پر تھا، اس لیے پیٹرول مہنگا کرنا پڑا۔
وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ میں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹوں کی فیکٹریوں پر اور اپنی فیکٹریوں پر ٹیکس لگایا ہے، اس حوالے سے وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یاد رکھو ہمارا مقصد خود کفالت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ڈائریکٹ ٹیکسز لگائے ہیں، سپر ٹیکس لگایا ہے، یہ سپر ٹیکس اس پر لگایا ہے جس کی آمدن زیادہ ہے، ہم پورے پاکستان کے دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں، ہم نے امیروں پر ٹیکس لگایا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کی ترقی کے لیے سرمایہ داروں کو حصہ ڈالنا ہو گا، ہمیں ٹیکس وصولی کے معاملات کو درست کرنا ہے، حالات اب بھی مشکل ہیں، لیکن ہم بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔