ٹیکنالوجی کے میدان کو وسیع کرنے کے لیے سائنس دان حیران کن چیزیں ایجاد کرر ہے ہیں۔ اس ضمن میں چھوٹے روبوٹک جگنو تیار کیے گئے ہیں کو بمشکل ایک پیپر کلپ سے زیادہ وزن رکھتے ہیں اور اُڑتے ہی چمکنے لگتے ہیں۔ ان جگنوئوں کو تلاش اور ریسکیو مشنز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایم آئی ٹی کے انجینئروں نے چھوٹے برقی روشنی کے ذرّات ان مصنوعی پٹھوں میں لگانے کا ایک نیا راستہ دریافت کیا ہے، جس کے بعد یہ دورانِ پرواز رنگین روشنی نکال سکیں گے۔
محققین کے مطابق روبوٹ یہ روشنی ایک دوسرے سے رابطے کے لیے اور ایمرجنسی صورتحال میں مدد مانگنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ان روبوٹس کو کسی منہدم عمارت میں ریسکیو مشن پر بھیجا جائے اور کسی روبوٹ کو پھنسے ہوئے لوگ ملیں تو وہ روشنی کو استعمال کرتے ہوئے دیگر کو اشارہ دے کر مدد کے لیے پکار سکتا ہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں ایم آئی ٹی کے محققین نے ایلاسٹومیٹر اور کاربن نینو ٹیوب الیکٹروڈ کی متبادل جہتوں کو ترتیب دے کر روبوٹک کیڑوں کے لیے مصنوعی پٹھے بنانے کا راستہ دریافت کیا تھا اور ان سطحوں کو لپیٹ کر نرم سلینڈر میں ڈال دیا گیا تھا۔
سلینڈر پر جب وولٹیج کا اطلاق کیا جاتا ہے تو الیکٹروڈ ایلاسٹومیٹر سے جڑ جاتے ہیں اور مکینکی نظام سے روبوٹ کے پر پھڑپھڑاتے ہیں۔ پروں کو روشن کرنے کے لیے محققین نے اب برقی روشنی کرنے والے زِنک سلفیٹ کے ذرّات روبوٹ کے مصنوعی پٹھوں میں نصب کیے ہیں۔
زنک کے ذرّات جب بہت طاقتور اور ہائی فریکوئنسی کی برقی فیلڈ میں ہوتے ہیں تو یہ روشنی کے سب ایٹامک ذرّات خارج کرتے ہیں جن کو فوٹون کہا جاتا ہے۔ ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ وہ ان مصنوعی پٹھوں میں طاقتور برقی فیلڈ بنانے کے لیے زیادہ وولٹیج استعمال کرتے ہوئے روبوٹ کو اعلیٰ فریکوئنسی پر چلا سکتے ہیں، جو ذرّات کے زیادہ روشنی کے ساتھ چمکنے کا سبب بن سکتا ہے۔