پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا، معاہدے کے تحت پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹر پر آئی ایم ایف کا اعلامیہ شیئر کیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں قسط کی مد میں 1 ارب 17 کروڑ ڈالرز فراہم کرے گا۔
وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے لیے کاوشوں پر وزیرِ اعظم شہباز شریف، ساتھی وزراء، سیکریٹریز اور فنانس ڈویژن کا شکریہ ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ معاہدے سے متعلق آئی ایم ایف کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو طلب و رسد پر مبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہو گا، اس کے ساتھ مستعد مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی مہنگائی اور اہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے، زائد طلب کے سبب معیشت اتنی تیز تر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایکسپورٹ ری فنانس اسکیمیں شرحِ سود سے منسلک رہیں گی، کرپشن کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان میں الیکٹرانک طور پر اثاثے ظاہر کرنے پر کام ہو رہا ہے، حکومتِ پاکستان نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کی اثر انگیزی بہتر کرنے کے لیے کام کرے گی۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے تاہم پاکستان کو حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہو گا، صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کے لیے یقین دہانی کرائی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اضافی اقدامات کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا، رواں مالی سال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب رقم رکھی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق ایکسٹینڈڈ فنڈز فیسیلٹی پروگرام جون 2023ء تک بڑھانے پر غور کریں گے۔
آئی ایم ایف بورڈ پروگرام میں مزید ایک سال کی توسیع پر غور کرے گا، پاکستان کو ایک ارب ڈالرز مزید فراہم کیے جا سکیں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 1.177ارب ڈالر قسط ملنے سے قرض کی رقم مجموعی طور پر 4 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو جائے گی، پاور سیکٹر کا گردشی قرض مالی سال 2022 میں 850 ارب روپے تک پہنچ جائے گا، پاور سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کیلئے ایک فعال اور محتاط مالیاتی پالیسی پر عمل جاری رکھا جائے، اس کے علاوہ سماجی تحفظ سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری اور اصلاحات کا بھی کہا گیا ہے ۔
آئی ایم ایف پروگرام کی مدت میں ایک سال توسیع سے قرض پروگرام کا حجم 6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7 ارب ڈالر ہو جائے گا۔
دوسری جانب آئی ایم ایف معاہدے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور 100 انڈیکس 327 پوائنٹس اضافے سے 42190 کی سطح پر موجود ہے۔