لاہور ( وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو سول جج فورٹ عباس فاروق ملک اور ان کی اہلیہ کے خلاف کارروائی کرنے سے روک دیا، عدالت نے سول جج اور اہلیہ کے خلاف درج مقدمات کے اخراج کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے برہم ہوکر ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کی اجازت کے بغیر سول جج کے خلاف کیسے مقدمہ درج کرلیاگیا۔ مقدمہ درج کرنے سے پہلے ہائیکورٹ سے اجازت کیوں نہیں لی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا ڈسٹرکٹ جج ہائیکورٹ سے بالاتر ہے جو ان کے کہنے پر سول جج کے خلاف مقدمہ درج کرلیا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ پانچ سول ججوں نے درخواست گزار سول جج کے خلاف ڈسٹرکٹ جج بہاولپور کو شکایت کی، پانچوں سول ججوں نے الزام عائد کیا کہ درخواست گزر سول جج انہیں فوج پر دھمکاتا ہے، ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے انکوائری کے بعد درخواست گزار سول جج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا، وکیل نے موقف اپنا یاکہدرخواست گزار سول جج کےخلاف سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ، سیشن جج نے قانونی ضابطہ پورا کئے بغیر دباؤ میں لانے کےلئے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ،سیشن جج کو ریگولر انکوائری کے پاس معاملہ ہائیکورٹ کے علم میں لانا ضروری تھا ،سیشن جج کا براہ راست حکم قانون کےخلاف ہے ،عدالت سے استدعا ہے کہ ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔