• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

رمیز راجہ نچلی سطح پر ہونے والی ناانصافیوں کا نوٹس لیں

نئے ڈومیسٹک سیزن کے آغاز پر ان کرکٹرز کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے جو انٹر سٹی کی ٹیموں میں منتخب ہونا چاہتے ہیں لیکن کوچز اور سلیکٹرز کی جانب سے انہیں انصاف نہیں مل رہا۔ کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی پریشان ہیں۔ پاکستانی سسٹم میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ کوچز اور سلیکٹرز اپنی انا کی تسکین کی خاطر کھلاڑیوں کے مستقبل کو داؤ پر لگادیتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایسا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ رمیز راجا خود کرکٹر ہیں اور کرکٹ کے لئے اچھے کام کرر ہے ہیں۔ اس لئے ان سے امید ہے کہ وہ نچلی سطح پر ہونے والی نا انصافیوں کی جانب توجہ دیں گے۔

فرسٹ کلاس اور پاکستانی ٹیم میں ہونے والی زیادتیاں اکثر میڈیا کی زینت بنتی ہیں لیکن نچلی سطح پر کوچز وہ کچھ کررہے ہیں جس کی کہانیاں بہت کم میڈیا کی زینت بنتی ہیں۔ میرٹ اور انصاف کو وضع کرکے ہی کھلاڑیوں کے حقیقی ٹیلنٹ کو سامنے لایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرکےکھلاڑیوں کے ساتھ جو ظلم کیا ہے اس کا اندازہ وہ کرکٹرز بخوبی کرسکتے ہیں جن کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوئے ہیں اور وہ معاش کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو بند کرکے ایسو سی ایشن کا سسٹم متعارف کرایا گیا تھا لیکن ابھی تک اس نظام کے ثمرات نہیں مل رہے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے نمائندے ایڈہاک بنیادوں پر کام کررہے ہیں اور اسکروٹنی کاعمل بھی مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ ایسے میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک سیزن 23-2022 کا کیلنڈر جاری کردیا ہے۔ سینئر کرکٹ سیزن کا آغاز 33 میچز پر مشتمل نیشنل ٹی ٹونٹی کپ سے ہوگا۔ راولپنڈی اور ملتان میں کھیلا جانے والا یہ ٹورنامنٹ 30 اگست سے 19 ستمبر تک جاری رہے گا۔

20دن میں 33میچ کھیلنا یقینی طور پر کھلاڑیوں کے لئے مشکل کام ہے۔ ویسے تو ٹی ٹوئینٹی میچ ساڑھے تین گھنٹے کا ہوتا ہے لیکن چھوٹے فارمیٹ میں کھلاڑیوں کی جان نکل جاتی ہے اگر پی سی بی کھلاڑیوں کے آرام کو بھی مدنظر رکھتا تو اس سے ان کی کارکردگی میں مزید بہتری آسکتی تھی۔ اس طرز کی کرکٹ میں سیکنڈ الیون ٹیموں پر مشتمل کرکٹ ایسوسی ایشنز کپ 2 سے 15 ستمبر تک کوئٹہ میں کھیلا جائے گا۔

چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کی سیکنڈ الیون ٹیموں کے مابین کرکٹ ایسوسی ایشنز کپ اب ڈبل لیگ کی بنیاد پر کھیلا جائے گا۔ لہٰذا اس ایونٹ میں اب ہر ٹیم 10 میچز کھیلے گی۔ اس سے قبل سنگل لیگ کی بنیاد پر کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 15 میچز کھیلے جاتے تھے۔ سیکنڈ الیون ٹیموں کے مابین کھیلی جانے والی کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ میں شامل میچز کا دورانیہ تین سے بڑھا کر چار روز تک کردیا گیا ہے تاہم ان میچز کا اسٹیٹس نان فرسٹ کلاس ہی رہے گا۔ 

یہ ٹورنامنٹ بھی اب ڈبل لیگ کی بنیاد پر کھیلا جائے گا۔سیکنڈ الیون کے میچ چار روزہ کرانے سے کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا اس سے قبل تین روزہ میچ بمشکل نتیجہ خیز ہوتے تھے۔ قائداعظم ٹرافی 27 ستمبر سے 30 نومبر تک کھیلی جائے گی۔ ٹورنامنٹ کے 31 میچز ایبٹ آباد، اسلام آباد، راولپنڈی اور کراچی میں کھیلے جائیں گے۔ چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کی سیکنڈ الیون ٹیمیں بھی انہی شہروں میں منعقدہ کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ میں 27 ستمبر سے 23 نومبر تک مدمقابل آئیں گی۔ فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ ایسے وقت پر ہوگا جب انگلینڈ کی ٹیم بھی ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان میں ہوگی۔

ملک کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں اب بھی اقربا پروری اور پسند نا پسند پر سلیکشن کی شکایات آتی ہیں۔ گذشتہ سیزن میں شان مسعود نے سندھ کی ٹیم چھوڑ کر اس لئے بلوچستان میں کھیلنے کا ترجیح دی کیوں کہ انہیں الیون میں جگہ نہیں مل رہی تھی۔ بلوچستان میں ہیڈ کوچ فیصل اقبال اور حارث سہیل کی لڑائی کے بعد اب حارث سہیل کو انصاف نہیں مل رہا ہے۔ سندھ کے ہیڈ کوچ باسط علی کو تبدیل کرنے کی بھی بازگشت ہیں۔باسط کی جگہ غلام علی کو سندھ کا ہیڈ کوچ بنانے کی اطلاعات ہیں۔غلام علی نے سیکنڈ الیون میں سندھ کو کئی ٹائیٹل جتوائے ہیں دراصل۔ 

سیزن کا اختتام پاکستان کپ سے ہوگا۔ 33 میچز پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ 10 دسمبر سے 3 جنوری تک کراچی میں کھیلا جائے گا۔ سیکنڈ الیون ٹیموں کا کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج بھی 10 سے 29 دسمبر تک کراچی میں ہی کھیلا جائے گا۔ 30 اگست سے 3 جنوری تک جاری رہنے والے 127 دنوں پر مشتمل اس سیزن میں کُل 187 میچز کھیلے جائیں گے۔

پاکستان میں نئے کرکٹ سیزن کے آغاز پر یہی امید کی جاسکتی ہے کہ حق دار کھلاڑیوں کو ان کا حق ملے گا۔ڈومیسٹک سیزن میں بد انتظامی کے واقعات میں کمی لائے بغیر ہم اپنے سسٹم کو بہتر نہیں بناسکتے ہیں۔ سلیکٹرز اور کوچز کی کارکردگی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر نا انصافی کا خاتمہ نہ ہوا تو آسٹریلوی سسٹم خواب ہی رہے گا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید