بر منگھم میں کامن ویلتھ مقابلے رنگا رنگ تقریب میں شروع ہوئے جس کے بعد مختلف کھیلوں میں 77 ممالک کے درمیان میڈلز کے حصول کی پنجہ آزمائی جاری ہے جو آٹھ اگست کو اپنے اختتام کو پہنچے گی، دلکش اور دلفریب تقریب میں شہزادہ چارلس نے کامن ویلتھ گیمز کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا، اس موقع پر انہوں نے ملکہ برطانیہ کا پیغام بھی سنایا، تقریب سے ملالہ یوسف زئی نے بھی خطاب کیا, جس وقت یہ تحریر لکھی جارہی تھی میڈلز کی دوڑ میں آسٹریلیا22 سر فہرست ہے۔
افتتاحی تقریب میں پاکستانی دستے کے پر چم کو معروف ریسلر انعام بٹ اور پاکستانی خواتین کر کٹ ٹیم کپتان بسمہ معروف نے تھاما، گیمز میں شریک کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا، افتتاحی تقریب میں معروف فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، برطانیہ کی ثقافت پیش کی گئی جس میں آزادی کے بعد سے ملک میں استعمال ہونے والی پرانی گاڑیوں سے لے کر جدید ترین گاڑیوں نے گراؤنڈ میں چکر لگایا، پرانے دور کی ایک گاڑی بھی میدان میں پیش کی گئی جو ہاتھی کی مدد سے چل رہی تھی، کھلاڑیوں نے حلف اٹھایا۔
بچوں نے اور فن کاروں نے رقص پیش کئے، برطانیہ کو تاریخ کو پیش کرتے ہوئے اخبارات کی طباعت کے مناظر بھی دکھائے گئے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہزادہ چارلس نے کہا کہ دنیا بھر کے کھلاڑیوں کی برطانیہ میں آمد ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے، ہمیں اپنی میزبانی پر فخر ہے، انہوں نے ملکہ برطانیہ کی جانب سے کھلاڑیوں کے لئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا، افتتاحی تقریب کے اختتام پر آتش بازی کا دلکش مظاہرہ کیا، پاکستان کی ان کھیلوں میں تادم تحریر کار کردگی خاصی مایوس کن نظر آرہی ہے، ہاکی میں پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جنوبی افریقا سے اس نے میچ برابر کھیلا، اسکواش میں ناصر اقبال پری کوارٹر فائنل میں ہار گئے،باکسنگ میں بھی پر فار منس مایوس کن رہی، جمناسٹک ، سوئمنگ، بیڈ منٹن میں بھی ہمارے کھلاڑی بری طرح ناکام رہے، ماہور شہزاد نے مکسڈ ٹیم ایونٹ میں اپنے دو میچ میں کام یابی حاصل کی۔
قومی خواتین کر کٹ ٹیم کو بار با ڈوس اور روایتی حریف بھارت کے سامنے پسپائی کا سامنا رہا،ان کھیلوں میں اب تک کی پاکستانی دستے کی کار کردگی حکومت وقت، پاکستان اسپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے لئے سوالیہ نشان بن گئی ہے، ایتھلیکٹس میں ارشد ندیم، ویٹ لفٹنگ میں نوح دستگیر اور ریسلنگ میں انعام بٹ اب بھی ہماری میڈلز کی امیدوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں جن سے توقع ہے کہ وہ پاکستان کو میڈلز ٹیبل میں شامل کرانے میں کام یاب ہوجائیں گے۔
پاکستان میں کھیلوں کے زوال اور بڑے مقابلوں میں ناقص نتائج اب ہماری قوم کے مزاج کا حصہ بن چکے ہیں، ہر بڑے ایونٹ کے بعد ایک شور برپا ہوتا ہے، میڈیا کے شور شرابے اور عوامی رد عمل کو دیکھتے ہوئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی جاتی ہے جس کی انکوائری رپورٹ بھی سامنے نہیں آتی ہے کہ ایک اور بڑے گیمز میں بری کار کردگی کا شور ہوجاتا ہے، مگر آج تک کسی بھی سطح پر کھیلوں میں خراب پر فارمنس کا حقیقی معنوں میں پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا اور نہ ہی ناکامیوں کے اصل اسباب تلاش کئے گئے، نہ ہی خامیوں اور سہولتوں کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا گیا۔
پی ایس بی اور پی او اے درمیان محاذ آرائی کی وجہ سے کھیلوں کو جو نقصان پہنچ رہا ہے اس کا اندازہ صرف کھلاڑیوں کو ہے جو اس تنازع کا بری طر ح شکار ہورہے ہیں، ہماری بد نصیبی یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے کھیل کے شعبے پر کوئی توجہ ہی نہیں دی،قومی اسپورٹس پالیسی بنائی گئی مگر اس کے کسی بھی نکات پرعمل نہیں کیا گیا، ہم جب تک کھیل کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے سنجیدہ نہیں ہوں گے مثبت نتائج کا حصول ہمارے لئے مسئلہ ہی بنا رہے گا۔ کامن ویلتھ گیمز کے دوران پاکستانی دستے میں شامل مختلف کھیلوں کے کھلاڑیوں کو تاحال ڈیلی الاؤنس نہیں ملے ہیں جس کی انہوں نے میڈیا سے شکایت بھی کی ہے،ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ان کی فیڈریشن نے ڈیلی الائونس دینے ہیں مگر وہ ابھی تک نہیں ملے ہیں۔
سوئمنگ، باکسنگ ، بیڈ منٹن اور ٹیبل ٹینس کے علاوہ ہاکی ٹیم کے کھلاڑی موجودہ صورت حال سے پریشان دکھائی دئیے،قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی فیڈریشن کے ڈیلی الاؤنس کے منتظر ہیں۔ ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو یومیہ 100ڈالر ڈیلی الاؤنس کی مد میں ملنے تھے، پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اپنے ذمہ 40 ڈالرز کی ادائیگی بروقت کردی تاہم قومی ہاکی ٹیم کےکھلاڑی فیڈریشن کی جانب سے 60 ڈالرز کی ادائیگی کے تاحال منتظر ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کھلاڑیوں کو جکارتہ ایشیا کپ کے ڈیلی الاؤنس بھی اب تک نہیں دیے۔اس کے علاوہ ہاکی فیڈریشن نے کھلاڑیوں کو لاہور میں لگنے والے کیمپ کے ڈیلی الاؤنسز کی ادائیگی بھی نہیں کی ، ہاکی میں پاکستانی ٹیم کی کار کردگی میں کچھ بہتری آئی ہے، کھلاڑیوں کا فٹنس لیول اچھا نظر آرہا ہے مگر گول مسنگ کی شرح میں کمی نہیں آسکی ہے جس پر توجہ دینا ہوگی، فٹنس کے حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ ایکمین کا کہنا ہے کہ ہاکی میں فٹنس لیول اب 60 کے بجائے چار منٹ کا رہ گیا ہے۔
چار کوارٹر میں ہونے والے مقابلوں کے دوران کھلاڑیوں کی تبدیلی کے کئی آپشن ہوتے ہیں جس کا ہر ٹیم ایڈوانٹیج لے رہی،ہمارے کھلاڑیوں کے فٹنس لیول میں بہتری آئی ہے جنوبی افریقا کے خلاف میچ کے آخری مرحلے میں کھلاڑی فٹ نظر آئے، ذہنی اپروچ بھی بہتر تھی، انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں اچھی کار کردگی دکھانے کی کوشش کریں گے، ٹیم کے کپتان عمر بھٹہ نے کہا کہ ہم جنوبی افریقا کے خلاف میچ ہارے نہیں یہ ہمارا پلس پوائنٹ ہے ، ہم ایک پوائنٹ لینے میں کام یاب ہوگئے۔