• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران احمد سلفی

نبی اکرمﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (متفق علیہ)

یہ حدیث مبارکہ جسے صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں کتب احادیث میں روایت کیا گیا ہے۔ ایک کامل مسلمان کی صفات بیان کررہی ہیں۔ مسلمان تو کہتے ہی اسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے احکام کا تابع اور فرماں بردار ہوکر خود کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔

ایک پُرامن مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے معاشرے کے افراد کا پُر امن ہونا نہایت ضروری ہے۔ جب یہ جذبۂ عفو وکرم اور پُرامن بقاے باہمی کی کیفیت ہر ہر فرد کے رویے سے ظاہر ہوگی تو نہ کوئی شخص کسی فرد پر زیادتی کرے گا اور نہ اس کے ردعمل میں کوئی خلاف امن کیفیت پیدا ہو سکے گی۔

زبان سے دوسر ے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے میں بدزبانی، چغلی، الزام تراشی، بہتان طرازی، گالم گلوچ سب ہی شامل ہیں، زبان جسم انسانی کا وہ عضو اور ٹکڑا ہے، جب کا درست استعمال انسان کو ہر دلعزیز بنا دیتا ہے۔ خوش کلام انسان کے اپنے ہی نہیں بیگانے بھی دوست وہمنوا بن جاتے ہیں، لیکن اس کے برعکس بدزبانی اور بدکلامی سے اپنے قریب ترین عزیز اور رشتے دار بھی دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ جو مجھے اپنی زبان اور عصمت کی حفاظت کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں، یہی زبان جنت میں لے جانے کا ذریعہ بن سکتی ہے اور اسی کا غلط استعمال انسان کو جہنم کی وادیوں میں دھکیل سکتا ہے۔ مشہور مقولہ ہے کہ ”زبان شیریں، ملک گیریں“ اور ”میٹھے بول میں جادو ہے“ ایک انسان سب سے پہلے اپنی زبان سے ہی پہچانا جاتا ہے اور اس کا اصل امتحان غصہ اور طیش کی حالت میں ہوتا ہے، اس طرح بہت سے لوگ زبان دراز ہونے کے ساتھ ساتھ ہاتھ چھور بھی ہوتے ہیں۔

حدیث شریف میں اس سے بھی سختی سے روکا گیا ہے اور اپنے ایمان اور اسلام کی گواہی اور ثبو ت کے لیے زبان اور ہاتھوں پر کنٹرول رکھتے ہوئے اس کے غلط استعمال اور کسی بھی مسلمان کو زبان اور ہاتھ سے نقصان پہنچانے سے گریز کرنا لا زم کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس حدیث پر عمل کرنےکی تو فیق عطا فرمائے، تاکہ ہمارا معاشرہ اس کی بر کت حاصل کر سکے۔ (آمین)