• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’بسم اللہ‘‘ کی برکت اور اُس پر اجروثواب کی نوید

حاجی محمدحنیف طیب

ﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بعض چھوٹی چیزوں اور مختصر نیکیوں سے بڑی برکت عطا کی ہے۔’’بسم ﷲالرحمٰن الرحیم ‘‘ بھی اسی میں شامل ہے، اس آیت کے ذریعے ﷲ تعالیٰ کی غیبی مدد حاصل ہوتی ہے، اس چھوٹی سی آیت میں اس قدر طاقت ہے کہ کوئی عام مسلمان اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ہمارےپاس ’’بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم‘‘ جیسی قوت وطاقت ہونے کے باوجو د اگر ہم مایوس ہوتے ہیں، یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔

’’بسم ﷲالرحمٰن الرحیم‘‘کی فضیلت کے بارے میں رسول ﷲﷺنے ارشاد فرمایا: مجھ پر ایک ایسی آیت اُتری ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے علاوہ کسی نبی پر ایسی آیت نہیں اُتری، وہ آیت ’’بسم ﷲالرحمن الرحیم‘‘ہے۔ حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو بادل مشرق کی طرف چھٹ گئے، ہوائیں ساکن ہوگئیں، سمندر ٹھہر گیا، جانوروں نے کان لگالئے، شیاطین پر آسمان سے شعلے گرے، پروردگارعالم نے اپنی عزت وجلال کی قسم کھا کرفرمایا کہ جس چیز پر میرایہ نام لیا جائے گا اس میں ضروربرکت ہوگی۔

حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جہنم کے اُنیس داروغوں سے جو بچنا چاہے وہ ’’بسم ﷲالرحمٰن الرحیم ‘‘پڑھے،اُس کے بھی (۱۹)حرف ہیں، ہرحروف ہر فرشتہ سے بچاؤبن جائے گا۔ مسند احمد میں ہے کہ آنحضرت ﷺکی سواری پر آپ علیہ السلام کے پیچھے جو صحابی سوار تھے ان کا بیان ہے کہ حضوراکرم ﷺکی اونٹنی ذرا پھسلی تو میں نے کہا شیطان کا ستیاناس ہو۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا یہ نہ کہو، اس سے شیطان پھولتا ہے اورخیال کرتا ہے کہ گویا اس نے اپنی قوت سے گرایا۔

ہاں ’بسم ﷲ شریف ‘پڑھنے سے وہ مکھی کی طرح ذلیل وپست ہوجاتاہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺنے ارشاد فرمایا : ہرکام جو ﷲ کی حمدوثناء سے شروع نہ کیا جائے، وہ ناقص اوربے برکت ہے ۔(سنن ابوداؤد) ﷲ تعالیٰ کی حمد وثناء کرنا،دراصل اس کی اطاعت وفرماںبرداری کااعلان ہے، ﷲ تعالیٰ کا شکر کرنا یہ ہے کہ یہ اعتقاد رکھا جائے کہ سب کچھ دینے والا صرف ایک ﷲ ہے، پھر ﷲ کی نعمتوں پرزبان سے ﷲ تعالیٰ کی حمدوثناء کرناقولی شکر ہے اور اس کے احکام کی اطاعت کرناعملی شکر ہے۔ ایک اور حدیث میں’’ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا، ہروہ کام جسے بسم ﷲ سے شروع نہ کیا گیاہو،وہ ناقص اور ادھورا ہے۔‘‘(الحدیث)

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا، اے ابوہریرہؓ جب تم وضو کرو،تو’’بسم ﷲوالحمدﷲ‘‘کہہ لیا کرو، جب تک تمہا را وضو باقی رہے گا۔ اس وقت تک تمہا رے فرشتے (کراماً کاتبین )تمہارے لئے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ (طبرانی)

’’بسم ﷲ‘‘کی وجہ سے گناہ گا ر کی بخشش ہوگی :۔ایک گناہ گارکومرنے کے بعد کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا کہ ﷲتعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ اس نے جواب میں کہا، ایک دن میں ایک مدرسے کی طرف سے گزرا اور ایک پڑھنے والے نے ’’بسم ﷲالرحمن الرحیم‘‘پڑھی، اسے سن کرمیرے دل میں ﷲ تعالیٰ کے نام کی شیرینی (مٹھاس) نے اثر کیا اور اسی وقت میں نے سناکہ کوئی کہنے والا کہہ رہاہے’’ہم دوچیزوں کوجمع نہ کریں گے۔ ایک ﷲکے نام کی لذت اور دوسری موت کی تلخی ‘‘پھر مرنے کے بعد پتا چلاکہ ﷲتعالیٰ نے مجھے بخش دیا۔(انیس الواعظین )

اس سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ اگر ہم خیروبرکت چاہتے ہیں تو ہر نیک کام کے آغاز میں ’’بسم ﷲالرحمٰن الرحیم‘‘پڑھا کریں۔ بصورت دیگر ہمارے فعل میں شیطان لعین شریک ہوجائے گا۔ ایک مرتبہ حضرت خالدبن ولید ؓ سے کچھ مجوسیوں نے عرض کیا کہ آپ ہمیں کوئی ایسی نشانی بتائیں کہ جس سے ہم پر اسلام کی حقانیت واضح ہوجائے، چنانچہ آپ ؓ نے زہر قاتل منگوایا اور ’’بسم ﷲالرحمٰن الرحیم‘‘پڑھ کر اسے کھالیا۔ ’’بسم ﷲ شریف کی برکت سے اس زہر قاتل نے آپ پراثر نہ کیا۔ یہ منظر دیکھ کر مجوسی (آتش پرست )بے ساختہ پکا ر اُٹھے ،دین اسلام برحق ہے۔(تفسیر ابن کثیر)